حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
حضرت شعبیکے بارے میں منقول ہے:”أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ التَّكْبِيرِ،ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا“ وہ صرف پہلی تکبیر (یعنی تکبیرِ تحریمہ)میں ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر (آخر تک)نہیں اُٹھاتے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2444) حضرت ابراہیم نخعیفرماتے ہیں:”لَا تَرْفَعْ يَدَيْكَ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَّا فِي الِافْتِتَاحَةِ الْأُولَى“ نمازکے شروع میں (تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے ) ہاتھ اُٹھاؤ اور اس کے علاوہ نماز کے کسی بھی رکن میں مت اُٹھایا کرو۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2447) حضرت ابراہیم نخعیفرماتے ہیں :”إِذَا كبَّرْتَ فِي فَاتِحَةِ الصَّلَاةِ فَارْفَعْ يَدَيْكَ، ثُمَّ لَا تَرْفَعْهُمَا فِيمَا بَقِيَ“ جب تم نماز کے شروع میں تکبیر کہو تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاؤ پھر بقیہ پوری نماز میں ہاتھوں کو نہ اُٹھاؤ۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2445) حضرت اسود اور حضرت علقمہکے بارے میں آتا ہے:”كَانَا يَرْفَعَانِ أَيْدِيَهُمَا إِذَا افْتَتَحَا ثُمَّ لَا يَعُودَانِ“ وہ دونوں نماز کے شروع میں ہاتھ اُٹھایا کرتے تھےپھر دوبارہ نہیں اُٹھاتے۔(مصنف ابن ابی شیبہ:2453) حضرت ابواسحاقفرماتے ہیں:”كَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَصْحَابُ عَلِيٍّ لَا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ،قَالَ وَكِيعٌ:،ثُمَّ لَا يَعُودُونَ“ حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت علی کے شاگردصرف نماز کے شروع میں(تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے)ہاتھ اُٹھایا کرتے تھے۔حضرت وکیعفرماتے ہیں کہ پھر وہ دوبارہ نماز کے آخر تک دوبارہ ہاتھ نہیں اُٹھاتے تھے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2446)