حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
”صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَرْفَعُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَّا عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ“ میں نے رسول اللہﷺ ، حضرت ابوبکر صدیق او ر حضرت عمر کے ساتھ نماز پڑھی،انہوں نے سوائے تکبیر تحریمہ کے کہیں بھی اپنے ہاتھوں کو نہیں اٹھایا۔(مسند ابویعلیٰ موصلی:5039) حضرت اسودفرماتے ہیں:”صَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ“ میں نےسیدنا حضرت عمر بن خطاب کے ساتھ نماز پڑھی،اُنہوں نےنماز کے شروع میں تکبیر کے علاوہ کسی اور جگہ ہاتھ نہیں اُٹھایا۔(مُصنّف ابن ابی شیبہ:2454) حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں:”أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ“ حضرت علی جب نماز شروع کرتے تو ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر (آخر تک)دوبارہ نہیں اُٹھاتے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2442) اِمام مالکفرماتے ہیں کہ مجھےحضرت نُعیم مُجمر اور ابو جعفر قارینے خبر دی ہے:”أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَكَانَ يُصلّي بِهِم فَكبَّر كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ“ حضرت ابوہریرہاُنہیں نماز پڑھاتے تھےتو ہر اُٹھتے اور جھکتے ہوئے تکبیر(یعنی اللہ اکبر) کہتے تھے۔حضرت ابوجعفرقاری فرماتے ہیں:وَکَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حِيْنَ يُکَبِّرُ وَ يَفْتَحُ الصَّلٰوةِ۔ حضرت ابوہریرہصرف نماز کے شروع میں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اُٹھایا کرتے تھے۔(مؤطا امام محمد:88)