ہیں، اور جھوٹ ہو تو وہ افترا ہوگا غیبت نہ ہوگی۔ تو یہ سچ بولنا حرام ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے:
{اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِہْتُمُوْہُ}1
کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے، اس کو توتم ناگوار سمجھتے ہو۔
یعنی غیبت کرنا ایسا گندہ فعل ہے جیسے اپنے بھائی کا مردار گوشت نوچ نوچ کر کھانا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ نہ سچ عبادت ہے نہ اور نہ جھوٹ معصیت۔ بلکہ کہنا ماننا عبادت ہے اور نہ ماننا معصیت ہے۔ نماز عبادت ہے مگر پانچ وقت میں فرض ہے۔ اُنھیں ترک کردو تو معصیت ہے، لیکن یہی نماز تین اوقات میں حرام ہے: سورج طلوع ہوتے وقت، غروب ہوتے وقت اور استوا یعنی سورج کے سر پر ہوتے وقت۔ ان اوقات میں اگر نماز پڑھے گا تو گناہ گار ہوگا۔ معلوم ہوا کہ نہ نماز پڑھنا عبادت ہے نہ چھوڑنا عبادت ہے، بلکہ کہنا ماننا ہی عبادت ہے۔ ماہِ رمضان میں روزہ فرض ہے۔ اگر بلا عذر ترک کیا جائے تو گناہ اور سزا دونوں سر پڑتے ہیں، لیکن یہی روزہ عید کے دن حرام ہے۔ اگر روزہ رکھ لے گا تو گناہ گار ہوجائے گا۔ جس سے واضح ہے کہ نہ روزہ رکھنا عبادت ہے نہ چھوڑنا عبادت ہے، کہناماننا عبادت ہے کہ جب ہم کہیں روزہ رکھو، جب ترک کرائیں ترک کردو۔ اپنی تجویز کو دخل مت دو کہ یہی اطاعت درحقیقت عبادت ہے۔ یہ نماز روزہ عبادت کی صورتیں اور مثالیں ہیں۔ حقیقتِ عبادت اطاعت اور تسلیم و رضا ہے۔
خود ۔ُکشی حرام اور بہت بڑا جرم اور گناہ ہے۔ مگر جہاد میں اپنے کو قتل کے لیے پیش کردینا اور سر ہتھیلی پر رکھ کر جانا ہی سب سے بڑی عبادت ہے۔ اس سے واضح ہے کہ نہ جان دینا عبادت ہے نہ جان بچانا عبادت ہے۔ کہنا ماننا اور بروقت تعمیلِ حکم کرنا عبادت ہے۔ یہی قتل اپنے نفس کے لیے کیا جائے تو معصیت کہ خلافِ اطاعت ہے اور یہی قتلِ نفس اگر حفاظتِ دین اور اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر کیا جائے تو شہادت اور عینِ دین و عبادت ہے، کیوں کہ یہ نفس اور بدن آپ کی ملکیت نہیں بلکہ سرکاری مشین ہے۔ اس کو آپ اپنی مرضی سے ضائع نہیں کرسکتے۔ ہاں! مالک کے حکم پر رکھ بھی سکتے ہیں اور کھو بھی سکتے ہیں۔ وہ رکھوائے تو اس کا رکھنا اور بچانا عبادت