Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

52 - 74
ہیں، اور جھوٹ ہو تو وہ افترا ہوگا غیبت نہ ہوگی۔ تو یہ سچ بولنا حرام ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے:
{اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِہْتُمُوْہُ}1
کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے، اس کو توتم ناگوار سمجھتے ہو۔ 
یعنی غیبت کرنا ایسا گندہ فعل ہے جیسے اپنے بھائی کا مردار گوشت نوچ نوچ کر کھانا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ نہ سچ عبادت ہے نہ اور نہ جھوٹ معصیت۔ بلکہ کہنا ماننا عبادت ہے اور نہ ماننا معصیت ہے۔ نماز عبادت ہے مگر پانچ وقت میں فرض ہے۔ اُنھیں ترک کردو تو معصیت ہے، لیکن یہی نماز تین اوقات میں حرام ہے: سورج طلوع ہوتے وقت، غروب ہوتے وقت اور استوا یعنی سورج کے سر پر ہوتے وقت۔ ان اوقات میں اگر نماز پڑھے گا تو گناہ گار ہوگا۔ معلوم ہوا کہ نہ نماز پڑھنا عبادت ہے نہ چھوڑنا عبادت ہے، بلکہ کہنا ماننا ہی عبادت ہے۔ ماہِ رمضان میں روزہ فرض ہے۔ اگر بلا عذر ترک کیا جائے تو گناہ اور سزا دونوں سر پڑتے ہیں، لیکن یہی روزہ عید کے دن حرام ہے۔ اگر روزہ رکھ لے گا تو گناہ گار ہوجائے گا۔ جس سے واضح ہے کہ نہ روزہ رکھنا عبادت ہے نہ چھوڑنا عبادت ہے، کہناماننا عبادت ہے کہ جب ہم کہیں روزہ رکھو، جب ترک کرائیں ترک کردو۔ اپنی تجویز کو دخل مت دو کہ یہی اطاعت درحقیقت عبادت ہے۔ یہ نماز روزہ عبادت کی صورتیں اور مثالیں ہیں۔ حقیقتِ عبادت اطاعت اور تسلیم و رضا ہے۔ 
خود ۔ُکشی حرام اور بہت بڑا جرم اور گناہ ہے۔ مگر جہاد میں اپنے کو قتل کے لیے پیش کردینا اور سر ہتھیلی پر رکھ کر جانا ہی سب سے بڑی عبادت ہے۔ اس سے واضح ہے کہ نہ جان دینا عبادت ہے نہ جان بچانا عبادت ہے۔ کہنا ماننا اور بروقت تعمیلِ حکم کرنا عبادت ہے۔ یہی قتل اپنے نفس کے لیے کیا جائے تو معصیت کہ خلافِ اطاعت ہے اور یہی قتلِ نفس اگر حفاظتِ دین اور اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر کیا جائے تو شہادت اور عینِ دین و عبادت ہے، کیوں کہ یہ نفس اور بدن آپ کی ملکیت نہیں بلکہ سرکاری مشین ہے۔ اس کو آپ اپنی مرضی سے ضائع نہیں کرسکتے۔ ہاں! مالک کے حکم پر رکھ بھی سکتے ہیں اور کھو بھی سکتے ہیں۔ وہ رکھوائے تو اس کا رکھنا اور بچانا عبادت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter