اجازت مىں رُکتے ہىں ۔ اىک تو عشاء کے بعد وقت ملنے ملانے کا نہىں ہوتا خاص کر جو شخص کہ پہلے مل چکا ہو۔ پھر جب کہ معلوم ہوا کہ کوئى کام نہىں محض مجلس آرائى و درباردارى ہى غرض ہے جىسا کہ اکثر کى عادت ہے۔ پھر وظىفہ مىں دوسرى طرف متوجہ ہونا گراں گذرتا ہے بالخصوصبلا ضرورت پھر طلبِ اجازت کى صورت سے تقاضہ ہوتا ہے کہ کچھ بولو۔ ىہ سب امور جمع ہوکر ناگوارى بڑى، آخر وظىفہ چھوڑ کر کہنا پڑا کہ صاحب ىہ وقت پاس بىٹھنے کا نہىں ہے۔ کہنے لگے مَىں تو پانى پىنے جاتا تھا۔ اس سے اور زىادہ ناگوارى ہوئى کہ اوپر سے بات بناتے ہىں، مگر انہوں نے کہا کہ واقعى پانى پىنے جاتا تھا۔ مَىں نے کہا کہ پھر اىسى ہىئت کىوں اختىار کى جس سے پورا شبہ ہو اور دوسرى طرف سے اور بے رُکے جانا چاہئے تھا۔
ادب80:۔اىک طالب علم مثلاً زىد نے مجھ سے اجازت چاہى کہ فلاں طالب علم مثلاً عمرو کے ساتھ شام کو جنگل چلا جاىا کروں۔ اور اس طالب علم ىعنى عمرو کے ساتھ اىک اور طالب علم کم عمر مثلاً بکر پہلے باجازت استاد کے جاىا کرتا تھا۔ اور زىد کا اجتماع بکر کے ساتھ ہم لوگوں کے نزدىک خلاف مصلحت تھا تو زىد کے ذمہ لازم تھا کہ اس کى اجازت مانگنے کے وقت ىہ بھى ظاہر کرتا کہ اس کے ساتھ بکر بھى جاتا ہے تاکہ پورے واقعہ پر نظر کر کے