آداب المعاشرت
حرفِ آغاز
﷽
حمد و صلوٰۃ کے بعد عرض ہے کہ اس وقت دىن کے پانچ اجزاء مىں سے عوام نے تو صرف دو ہى جز کو داخل دىن سمجھا ىعنى عقائد و عبادات کو اور علماء ظاہر نے تىسرے جز کو بھى دىن اختىار کىا ىعنى معاملات کو اور مشائخ نے چوتھے جز کو بھى دىن قرار دىا ىعنى اخلاق باطنى کى اصلاح کو۔ لىکن اىک پانچوىں جز کو کہ وہ ادب معاشرف ہے قرىب قرىب ان تىنوں طبقوں نے الا ما شاء اللہ اکثر نے تو اعتقاداً دىن سے خارج اور بے تعلق قرار دے رکھا ہے (اور اسى وجہ سے اور اجزاء کى تو کم و بىش خاص طو ر پر ىا عام طور پر ىعنى وعظ مىں کچھ تعلىم و تلقىن بھى ہے لىکن اس جز کا کبھى زبان پر نام تک بھى نہىں آىا۔ اسى لىے علماً وعملاً ىہ جز بالکلىہ نسىاً منسىاً( ہوچلا ہے۔اور مىرے نزدىک باہمى الفت واتفاق مىں (جس کى شرىعت نے سخت تاکىد کى ہے اور اس وقت عقلاء بھى بہت چىخ و پکار کر رہے ہىں) جو کمى ہے اس کا سب سے بڑا سبب ىہ ىہ سوء معاشرتv بھى ہے کىوں کہ اس سے اىک کو دوسرے سے تکدر وانقباض ہوتا ہے اور وہ رافع مانع ہے، انبساط و انشراح کا اعظم مدار ہےالفت باہمدگر کا۔ حالانکہ خود اس خىال کو کہ اس کو دىن سے کوئى مس نہىں۔ آىات و احادىث و اقوال حکمائے دىن کے رد کرتے ہىں ،