کہ اس کے مہتمم نے مىرے لڑکے کو نکال دىا۔ بندہ نے نرمى سے سمجھا دىا کہ مىرا اس مکتب مىں کوئى دخل نہىں۔ کہنے لگے کہ مَىں نے سنا تھا کہ تم اس کے سرپرست ہو۔ مَىں نے کہا کہ البتہ وہاں کى تنخواہ مىرى معرفت دى جاتى ہے، باقى انتظامى امور مىں مىرا کچھ دخل نہىں، وہ پھر اس مہتمم کى شکاىت کرنے لگے۔ مَىں نے کہا اس تذکرہ کا کوئى نتىجہ نہ ہوا، اس سے کىا فائدہ بجز غىبت سنانے کے۔ تھوڑى دىر بعد رخصت ہونے لگے اور وداعى مصافحہ کرتے وقت پھر کہا کہ اس مہتمم نے بڑى زىادتى کى کہ مىرے لڑے کو خارج کر دىا۔ چونکہ مَىں مناسب تصرىح کے ساتھ اصل حقىقت ظاہر کر کے ان کو اس شکاىت سے منع کر چکا تھا ان کى اس مکرّر سہ کرر شکاىت سے مجھ کو برہمى ہوئى اور مَىں نے ان سے تىزى کے ساتھ باز پُرس کى کہ افسوس باوجود اس تمام تر اہتمام کے پھر وہى بات کى جو طبىعت کے خلاف اور محض بے نتىجہ۔ انہوں نے کچھ تاوىلىں کرنا چاہىں مگر سب لغو، اسى حالت سے ان کو رخصت کىا۔
ادب79:۔اىک صاحب جو پہلے مل چکے تھے عشاء کے بعد جس جگہ بىٹھا ہوا کچھ پڑھ رہا تھا ادھر کو آنے لگے۔ اور ذرا رُک رُک کر اور مجھ کو دىکھ دىکھ کر آتے تھے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ مىرے پاس آنا چاہتے ہىں مگر انتظارِ