تحرىر اس باب مىں جمع ہوجائے تو امىد فائدہ کى ہے۔ چونکہ قاضى ثناء اللہ صاحب کا رسالہ ”حقىقت الاسلام“ جس کا حوالہ احقر نے فروع الاىمان مىں بھى دىا ہے اس مضمون مىں کافى و وافى تھا اس لىے اسى کا خلاصہ کر دىنا کافى سمجھا گىا۔ البتہ مضامىن کہىں کہىں بضرورت بڑھائے گئے ہىں۔ اب اﷲتعالىٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں اس کا نام ”حقوق الاسلام“ رکھتا ہوں۔ اور اس مىں چند فصلىں ہىں اور ہر اىک فصل مىں اىک اىک حق کا بىان ہے۔
اﷲتعالىٰ کے حقوق
سب سے اوّل بندہ کے ذمہ اﷲجل شانہ کا حق ہے جس نے طرح طرح کى نعمتىں اىجاد و ابقا( کى عناىت فرمائىں، گمراہى سے نکال کر ہداىت کى طرف لائے، ہداىت پر عمل کرنے کے صلہ مىں طرح طرح کى نعمتوں کى امىد دلائى۔ اﷲتعالىٰ کے حقوق بندوں کے ذمہ ىہ ہىں :
ذات صفات کے متعلق موافق قرآن و حدىث کے اپنا اعتقاد رکھے۔
عقائد و اعمال و معاملات اخلاق مىں جو ان کى مرضى کے موافق ہو اختىار