ىہ خوب سمجھ لىنا چاہئے اور ىاد رکھنا چاہئے کہ ہم کو حق تعالىٰ نے اپنى اطاعت کے لىے پىدا کىا ہے اور مقصود اور مستقل بالذات ہمارے ذمہ اس خالق اکبر ہى کى تابعدارى ہے اور باقى جن حضرات کى تابعدارى ہمارے ذمہ اﷲپاک نے لازم کى ہے وہ مقصود بالغىر اور تابع ہے۔ اور ظاہر ہے کہ اصل تابع پر ہمىشہ اور مقصود ذرىعہ دواماً مقدم ہوا کرتا ہے۔ اگر وسىلہ اور فرع کى اطاعت سے اصل اور مقصود کى تابعدارى مىں نقصان ہوگا تو وہ تابعدارى مذموم اور ناجائز ہو گى حسبِ قواعد عقلىہ و نقلىہ و عرفىہ۔ ورنہ اصل کا فرع اور فرع کا اصل ہونا لازم آئے گا اور ىہ قلب موضوع ہے جو باطل اور مقصود سے دور ہے۔ پس اس قاعدۂ کلىہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے آىات اور احادىث وغىرہ سے مقصود کو ثابت کرتا ہوں۔ خوب غور سے سمجھئے ىہ رسالہ انشاءاللہ تعالىٰ عوام و خواص کى غلطى رفع کرے گا۔ بعض خواص بھى بواجہ عدم تدبر اس مغالطہ عظىمہ مىں مبتلا ہىں وَاللهُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَ يَھْدِي السَّبِيْلَ اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيّعُ الْعَلِيْمُ
آغاز مقاصد كتاب
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا (23) وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا (24) رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ إِنْ تَكُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُورًا (25) وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا (26) الاسراء