نىز ىہى جواب ہے اس حدىث کا جس مىں ىہ مذکور ہے کہ حضرت عمرؓ (چاہتے تھے کہ اُن کے صاحبزادے اپنى بىوى کو طلاق دے دىں، صاحبزادے طلاق نہىں دىنا چاہتے تھے تو انہوں نے جناب سرور عالم سے مسئلہ درىافت کىا۔ آپ نے طلاق دىنا ارشاد فرماىا۔ ظاہر ہے کہ حضرت عمرؓ جىسے مقبول صحابى کسى پر کىسے ظلم کرتے۔ اگر بفرض مُحال اىسا کرتے تو حضور سرورِ عالم کىسے گوارا فرماتے اور ظلم کى کس طرح اعانت فرما سکتے تھے۔ اس حدىث کى تقرىر قرىب اسى تقرىر کے حضرت امام ہمام غزالى قدّس سرہ نے احىاء العلوم مىں فرمائى ہے۔
والدىن کے حقوق ادا کرنے پر جنت کى بشارت
حضرت ابن عباسؓ سے مشکوٰۃ کے باب مذکور مىں برواىت بىہقى رواىت ہے کہ فرماىا جناب رسول مقبول نے جو شخص صبح کرے اس حال مىں کہ فرماں بردار ہو حق تعالىٰ کا، ماں باپ کے حق (ضرورى) ادا کرنے مىں تو وہ اىسے حال مىں صبح کرتا ہے کہ جنت کے دروازے اس کے لئے کھلے ہىں اور اگر والدىن مىں سے اىک زندہ ہو اور ىہ برتاؤ اس کے ساتھ کىا جائے تو بطرىقِ مذکور اىک