گا۔ اور بعض احادىث جو غىر معتبر ہىں اس باب مىں وہ بھى اس کے بىان غىر معتبر کے ساتھ نقل کروں گا۔
کن چىزوں مىں والدىن کا حکم ماننا ضرورى نہىں
1۔جو سفر (خواہ تجارت کا سفر ہو خواہ حج وغىرہ کا بشرطىکہ وہ سفر فرض و واجب نہ ہو) اىسا ہو جس مىں غالب ہلاکى کا اندىشہ نہىں بغىر اجازت والدىن درست ہے۔ اگر والدىن اس سفر سے منع کرىں تو اُن کے کہنے سے سفر نہ کرنا ضرورى نہىں۔ چنانچہ ىہ مسئلہ در مختار اور عالمگىرى مىں موجود ہے۔ اور ىہ سب اس صورت مىں ہےکہ جب والدىن اپنى ضرورى خدمت کے محتاج نہ ہوں خواہ ان کو حاجت ہى نہ ہو ىا ہو تو دوسرا کوئى خدمت کرنے والا موجود ہو۔ وجہ ىہ ہے کہ مذکورہ صورتوں مىں والدىن کو کوئى رنج و تکلىف واقعى اور قابل اعتبار نہىں جىسا کہ ظاہر ہے اس لئے اس صورت مىں والدىن کے خلاف کام کرنا درست ہے نہ حرام ، نہ مکروہ۔
اگر والدىن کو ضرورى حاجت کے لئے (جس کو شرىعت نے ضرورى کہاہے مثلاً طعام و لباس وغىرہ و ادائے قرض) خرچ کى ضرورت نہ ہو اور اولاد کے پاس اپنى ضرورى حاجت سے روپىہ ىا دوسرى قسم کا مال زائد ہو اور والدىن اولاد سے