روکے۔ ہاں ىہ ضرور ہے کہ باہم فساد برپا کرنا اچھا نہىں، حتى المقدور خوب موافقت سے رہنا چاہئے۔ بعضے شوہر چونکہ دىندار نہىں ہوتے اس وجہ سے اىسے موقعوں پر مخالفت کرنے لگتے ہىں ، اىسے فساد سے بچنے کے لىے جائز اور مکروہ تنزىہى امور مىں اس کى اطاعت کر سکتى ہے۔ ہاں فرض و واجب و سنت مؤکدہ کو اس کے کہنے سے نہىں چھوڑ سکتى۔
بغىر اجازت شوہر کسى بزرگ سے بىعت ہونا جائز ہے۔ ہاں کسى فساد کا اندىشہ ہو تو اس فساد کو رفع کرنے کى وجہ سے ىہ جائز ہے کہ بىعت نہ ہو۔ مثلاً خاوند منع کرے کہ تو بىعت نہ ہو ، مثلاً خاوند منع کرے کہ تو بىعت نہ ہو اور وہ بىعت ہونا چاہتى ہے تو اگرباہمت ہو تو اﷲکے بھروسہ پر بىعت ہوجائے لىکن پھر کوئى رنج اس وجہ سے پىش آئے تو صبر کرے ناشکرى نہ کرے، اﷲتعالىٰ کے بندوں کو طرح طرح کى تکلىفىں پىش آتى ہىں ، آخرت مىں اىسے لوگوں کا بڑے درجہ ہے اور ىہى حکم ان کاموں کا ہے جو مکروہ تنزىہى ہىں اور خاوند ان کے کرنے کو کہے۔
خاوند کى موجودگى مىں نفلى عبادت کا حکم
اگر خاوند مکان پر موجود ہو تو نفلى روزہ، نماز بغىر اس کى اجازت کے نہ پڑھے ۔