بے ادبى ہے۔
ىہ قرىب سو آداب کے ہىں ۔ اور اسى قسم کے آدابِ معاشرت کسى قدر بہشتى زىور کے دسوىں حصہ مىں لکھ دىئے ہىں ان کو بھى ملاحظہ فرمالىا جائے،جن مىں سے بعضے عنقرىب ذىل مىں بھى مذکور ۔ اور خلاصہ ان تمام تر آداب کا ىہ ہے کہ اپنے کسى قول و فعل ىا حال سے دوسرے کى طبىعت پر کوئى بار ىا پرىشانى ىا تنگى نہ ڈالے۔ ىہى خلاصہ ہے حسنِ اَخلاق کا ۔جو شخص اس قاعدہ کو مستحضر کر لے گا وہ زىادہ تفصىل سے مستغنى ہوجائے گا، اس لىے اس فہرست کو بڑھاىا نہىں گىا۔ البتہ اس قاعدہ کے لحاظ کے ساتھ اتنا کام اور کرنا پڑے گا کہ ہر قول و فعل کے قبل ذرا سوچنا ہوگا کہ ہمارى ىہ حرکت موجبِ اىذاء تو نہ ہوگى، پھر غلطى بہت کم ہوگى اور چند روز کے بعد خود طبىعت مىں صحىح مذاق پىدا ہوجاوے گاکہ پھر سوچنا بھى نہ پڑے گا۔ ىہ سب امور مثل طبىع کے ہوجاوىں گے۔
بعضے آداب بہشتى زىور سے
ادب96:۔اگر کسى سے ملنے جاؤ تو وہاں اتنا مت بىٹھو ىا اس سے اتنى دىر باتىں مت کرو کہ وہ تنگ ہوجاوے ىا اس کے کسى کام مىں حرج ہونے لگے۔
ادب97:۔جب تم سے کوئى کسى کام کو کہے تو اس کو سن کر ہاں ىا نہىں ضرور زبان