والدىن کے حکم کى وجہ سے اپنى بىوى کو طلاق دے ىا نہىں
مشکوٰۃ کے مقام مذکورہ مىں حضرت ابوالدرداءؓ سے مروى ہے کہ اىک مرد ان کے پاس آىا اور کہا کہ مىرى اىک بىوى ہے جس کے طلاق دىنے کا مىرى ماں حکم کرتى ہے (آىاطلاق دوں ىا نہىں) پس فرماىا اس سے حضرت موصوف نے مَىں نے حضرت رسول مقبول کو ىہ فرماتے سنا ہے کہ باپ (اور ماں) افضل دروازہ بہشت کا ہے (ىعنى سبب داخل ہونے جنت مىں افضل دروازے جنت سے رضائے والد (اور والدہ ) ہے۔ پس اگر تو چاہے تو حفاظت کر دروازے کى ىا ضائع کر دے اس کو (ىہ حدىث ترمذى اور ابن ماہ نے رواىت ہے )
ظاہر ىہ ہے کہ اس عورت سے اس مرد کى والدہ کو تکلىف (واقعى) پہنچتى تھى اس وجہ سے طلاق دلانا چاہتى تھى ، ورنہ خواہ مخواہ طلاق دلانا ظلم ہے اور ظلم پر مدد کرنا ظلم ہے پس طلاق جو ظلم ہے صورت مذکورہ مىں حضرت ابوالدرداء رضى اﷲعنہ اس کى کىسے اجازت دے سکتے تھے۔