اس لىے کہ شاىد اس کى خدمت مىں اس وجہ سے کوتاہى ہوجائے۔ ہاں اس کى اجازت سے پڑھے۔ حدىث شرىف مىں مکان پر موجود ہونے کى قىد آئى ہے، اگر باہر تو بغىر اجازت مضائقہ نہىں۔ اور اسى حدىث سے ثابت ہوتا ہے کہ جو امور خاوند کے حقوق مىں خلل انداز ہوں ان کا کرنا بغىر اس کى اجازت جائز نہىں ، اور باقى سب کام شرع کے موافق کرنے درست ہىں۔
اگر شوہر کوئى جائز کام کسى اپنے قرابت دار ىا کسى غىر کا عورت سے کروائے بغىر مجبورى تو اس کا کرنا عورت کے ذمہ نہىں، مثلاً کسى کے لىے روٹى پکوائے ىا کپڑا سلوائے ىا کوئى اىسا ہى کام کرائے۔ اگر کسى مجبورى سے کرائے تو چونکہ اس کام نہ کرنے مىں خاوند کو تکلىف ہوگى ۔
فائدہ جلىلہ:۔ اگر عورت کسى غىر محرم کا (بلا سخت مجبورى) کپڑا سىئے تو اگر وہ شخص اچھا دىندار ہے اور کوئى فتنہ پىدا ہونے کا اندىشہ نہ ہو تو کوئى گناہ نہىں۔ اگر وہ شخص بد دىن ہو اور فتنہ کا اندىشہ ہو تو سىنا درست نہىں۔ بعضے بد چلن لوگ سىون دىکھ کر لذت حاصل کرتے ہىں۔بطور نمونہ ىہ تھوڑا سا مضمون مبالغہ سے بچانے کے لىے لکھ دىا گىا تاکہ وہ مواضع معلوم ہوں کہ جہاں اطاعت شوہر ضرورى اور جہاں غىر ضرورى ہے ورنہ خاوند کى اطاعت شرع کے موافق جس قدر ہو برى عمدہ بات ہے ، بڑا درجہ اىسى عورت کو حاصل ہوگا۔ ہاں نوافل وغىرہ عبادات کا بھى خىال