صورت مىں ان کا کہنا ماننا حرام ہے اور ان کى مخالفت فرض ہے، جب کہ وہ کام ضرورى ہو جس سے وہ روکتے ہىں۔ ہاں اگر ان کو کوئى (واقعى اور سخت) تکلىف ہو مثلاً وہ بىمار ہوں اور کوئى خادم نہ ہو اور نماز کا وقت ہے اگر ان کى خبر گىرى نہ کى جائے تو سخت تکلىف کا اندىشہ ہے ، پس اىسى صورت مىں اگر وہ نماز قضا کرنے کو کہىں تو قضا کر دے، پھر کسى وقت قضا پڑھ لے۔ اگر کسى مستحب کام سے روکىں اور اپنى کسى ضرورى حاجت (واقعى اور معتبر) کى وجہ سے روکىں تو اُن کے حکم کى تعمىل واجب ہے اور خواہ مخواہ روکىں تو واجب نہىں۔
اگر والدىن کہىں کہ تم ہمارى فلانى اولاد کو (کہ وہ صاحبِ حاجت نہىں ہے) اس قدر رقم دے دو تو باوجود گنجائش کے بھى ىہ رقم دىنا واجب نہىں۔
(ىہاں تک مع نظائر ىہ بىان ہوگىا کہ کس کس جگہ والدىن کے حکم کى تعمىل واجب اور کس مقام پر منع ہے اور کس مقام پر جائز ہے۔ غرض ہر جگہ اطاعت والدىن ضرورى نہىں)
والدىن کے ساتھ نىکى کرنے کا صحىح مطلب
حدىث مىں ہے کہ والدىن کے ساتھ نىکى کرنا افضل ہے نماز سے اور روزہ سے اور حج سے اور عمرہ سے اور جہاد سے راہِ خدا مىں (ىہ حدىث ثابت نہىں اس