چاہئے۔ اور چونکہ حقوق والدىن مشہور ہىں ان کے بىان کى حاجت نہىں۔ نىز ىہ کتاب جس مبالغہ رفع کرنے کے واسطے موضوع ہے وہ اس کا اصلى مقصد ہے اور صورت مذکورہ مىں مستحب مؤکدہ ہے کہ اگر کوئى خاص مجبورى نہ ہو تو باوجود اس قدر مال نہ ہونے کے ان کى خدمت کرے اگرچہ خود کو تکلىف ہو۔
والدىن کے حکم سے مشتبہ مال کھانا واجب نہىں
والدىن کے فرمانے سے مشتبہ مال کھانا واجب( نہىں ہوتا اس لئے کہ اس مىں والدىن کو کوئى معتبر اور واقعى تکلىف نہىں۔ہاں اگر اولاد مرنے لگے اور سخت تکلىف ہو اور والدىن اصرار کرىں کہ مشتبہ مال صرف کر اور حلال طىّب پر اُن کو قدرت نہ ہو تو ان کى فرمانبردارى کے لئے بقدر حاجت کھالے۔ ہاں اگر وہ کھانے والا صاحبِ قلب صافى اور بزرگ ہو تو جب بھى نہ کھاوے کہ اىسا مال اىسے شخص کو حسّى اور ظاہرى اور باطنى اور معنوى سخت نقصان دىتا ہے۔ جىسا کہ بندہ کا اور دىگر حضرات کا تجربہ ہے اور اىسى صورت مىں والدىن کى فرمانبردارى واجب نہىں۔ اس لئے اپنى ذات کو از خود ہلاکى مىں ڈالنا ممنوع ہے