کثرت سے استغفار کرے حق تعالىٰ قىامت مىں معاف کرا دىں گے اور سعادت مند ہونے کى قىد خصوصىت کے لىے ہے ورنہ گناہ تو کسى طرىق پر ہو سچى توبہ سے معاف کر دىا جاتا ہے) اور دے قرابت دار کو اس کا حق اور محتاج کو اور مسافر کو، مت اُڑا بکھىر کر (حق تعالىٰ نے حدِ اعتدال قائم رکھنے کو حقوق والدىن کے متصل دىگر حقوق کا ادا کرنا بھى فرض کر دىا کىونکہ احتمال تھا کہ اس شدو مد کے ساتھ والدىن کى اطاعت کا حکم دىکھ کر کوئى شخص کسى دوسرے کے ادائے حقوق کو محض معمولى بات خىال کر کے اس کے ادا کرنے مىں کوتاہى کرتا اور رضائے والدىن کو مقدم کرتا۔ مثلاً والدىن کہتے کہ تو اپنے اہل وعىال کو اىذاء دے ، خورد و نوش واجب مىں کمى کر تو ىہ کرنے لگتا۔ پس رحىم و کرىم نے بتلا دىا کہ ہر چىز کى حد ہے، والدىن کى وجہ سے کسى دوسرے کى حق تلفى نہ کرو ، ىہ وجہِ ربط ہے دونوں مضمونوں مىں۔ دوسرى وجہ ىہ کہ اوّل والدىن کا حق بىان کىا ، پس اعلىٰ کو مقدم اور ادنىٰ کو مؤخر کىا)
فوائد
اس آىت سے والدىن کو اُف (ىعنى ہوں) کہنا منع ثابت ہوا، اور جو دوسرا لفظ ىا برتاؤ اىسا ہى ہوا اس کا بھى ىہى حکم ہے) اور وجہ اس لفظ کے ممنوع ہونے کى حضرات فقہاء رحمہم اللہ تعالىٰ نے اىذائے والدىن بىان فرمائى ہے ىعنى اس لفظ اور مثل اس کے دىگر الفاظ اور برتاؤ سے ان کو رنج پہنچتا ہے کىونکہ ىہ کلمہ ہتک اور بے