اُستاد اور پىر کے حقوق
استاد اور پىر چونکہ باعتبار تربىت باطنى کے مثل باپ کے ہىں اس لىے ان کى اولاد ىا اقارب سے اىسا ہى معاملہ کرنا چاہئے جس طرح اپنے ماں باپ ىا اقارب کے ساتھقُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىکى ىہ بھى اىک تفسىر ہے۔ اس مقام سے حضرات سادات کرام کا اکرام و احترام بھى معلوم کرنا چاہئے اور چونکہ شاگرد و مرىد مثل اولاد کے ہىں تو اپنے استاد کا شاگرد ىا اپنے پىر کا مرىد بمنزلہ اولاد اپنے باپ کے ہوا۔ پس اس کے حقوق مثل بھائى کے سمجھے ۔ قرآن مجىد مىں وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْب ِجوآىا ہے اس مىں بھى داخل ہے۔
شاگرد اور مرىد کے حقوق
چونکہ شاگردومرىد بمنزلہ اولاد کے ہے، شفقت و دلسوزى مىں ان کا حق مثل اولاد کے ہے۔
زوجىن کے حقوق
حقوق زجىن مىں شوہر کے ذمہ ىہ ہىں:
اپنى وسعت کے موافق اس کے نان و نفقہ مىں درىغ نہ کرے۔