ادب ہے کہ باوجود ہر وقت اىک جگہ رہنے کے محض بسبب اىک کام نکل آنے کے نہ کہ بسبب خجالت وحىاء کے (کہ وہ بھى اىک درجہ مىں عذر ہوتا ہے) خود آکر استدعا نہىں کى دوسرے کے ہاتھ پىام بھىجا جو کہ مساوات کے درجہ مىں ہوتا ہے۔ دوسرے اس مىں بے رغبتى کى صورت ہے کہ بىگار سى ٹال دے۔ تىسرے اس مىں دوسرے سےخدمت لىنا ہے ابھى سے مخدومىت سىکھتے ہو۔ اور ىہ بھى کہا کہ اس بے تمىزى کى سزا ىہ ہے کہ چار روز کے لىے ىہ درخواست واپس کرتا ہوں۔ پھر اپنے ہاتھ سے دىنا۔ چنانچہ چوتھے روز پھر اپنے ہاتھ سے درخواست دى اور خوشى سے لے لى گئى۔
ادب61:۔چند مواقع پر کئى شخصوں کو فہمائش کى گئى کہ بات بہت صاف لفظوں مىں کہو کہ سمجھنے مىں غلطى نہ ہو۔
ادب62:۔آج کل کى سفارش جبر واکراہ ہے کہ اپنے اثر سے دوسروں پر زور ڈالتے ہىں جو شرعاً جائز نہىں۔ اگر سفارش کرو تو اس طرح سے کہ مخاطَب کى آزادى مىں ذرّہ برابر خلل نہ پڑے، وہ جائز بلکہ ثواب ہے۔
ادب63:۔اسى طرح کسى کى وجاہت سے کام نکالنا مثلاً کسى بڑے آدمى سے قرابت ہے اور اس کے کسى معتقد ىا اثر ماننے والے کے پاس اپنى کوئى حاجت لے جائے اور قرائن سے معلوم ہو کہ وہ بطىبِ خاطر اس حاجت