سو تم نے بلا ضرورت اس کو محفوظ جگہ سے ہٹا اىک غىر محفوظ جگہ مىں رکھ دىا۔ اور چونکہ اس کا انتظام نہىں کىا گىا کہ رکھنے کے بعد کى نگرانى بھى کى جائے کہ بعد فراغ اس کو پھر پہلى جگہ رکھ دىا جائے کىونکہ لوٹے پر رکھ کر بزعمِ خود ىقىن کر لىا گىا کہ فلاں شخص اس کو استعمال کرے گا اور استعمال کر کے اُٹھا کر بھى رکھ دے گا۔ تو اس لىے اس کو ضىاع کے خطرہ مىں ڈال دىا۔ تمہارى خدمت اتنے ناجائز امور اور کلفتوں کا سبب ہوئى ، آئندہ سے کبھى اىسا مت کرو ۔ ىا تو اجازت لے کر اىسا کرو ىا جس وقت دىکھو کہ وضو کے لىے آمادہ ہے اس وقت مضائقہ نہىں ورنہ بے قاعدہ خدمت سے بجائے راحت کے اور اُلٹى کوفت ہوتى ہے۔
لطىفہ:۔ ىہى حال ہے بدعات کا کہ صورت ان کى طاعت کى ہے جىسے ىہ صورت خدمت تھى۔ مگر اس مىں مفاسد مخفى ومضمر ہوتے ہىں جن کو کم فہم نہىں جانتے جىسے اس خدمت مىں بارىک خرابىاں تھىں جن کو خدمت کرنے والے نے نہ جانا۔
ادب60:۔اىک طالب علم نے مدرسہ ہى مىں اىک رقعہ مىں حاجت کپڑے کى لکھوا کر دوسرے طالب علم کے ہاتھ بھىجا۔ درخواست کنندہ کو بلا کر اس کى وجہ پوچھى گئى۔ اس نے بىان کىا کہ مجھ کو کوئى کام نکل آىا تھا اس لىے دوسرے کے ہاتھ بھىج دىا۔ اس پر فہمائش کى گئى کہ اىک تو اس مىں قلتِ