ادب29:۔بات کو اچھى طرح توجہ سے سننا چاہئے۔ اور اگر کچھ شبہ رہے تو متکلم سے دوبارہ تحقىق کرنا چاہئے، بے سمجھے محض اجتہاد سے عمل نہ کرے، بعض اوقات غلط فہمى کے ساتھ عمل کرنے سے متکلم کو اذىت ہوتى ہے۔
ادب30:۔اگر کوئى اپنا مُطاع کوئى کام بتلائے تو اس کو پورا کر کے ضرور اطلاع دىنا چاہئے اکثر اوقات وہ انتظار مىں رہتا ہے۔
ادب31:۔کہىں مہمان جائے تو وہاں کے انتظامات مىں مہمان ہونے کى حىثىت سے ہرگز دخل نہ دے۔ البتہ اگر مىزبان کوئى خاص انتظام اس کے سپرد کر دے تو اس کے اہتمام کا مضائقہ نہىں۔
ادب32:۔جب اپنے سے بڑے کے ساتھ ہو بدوں اس کى اجازت کے مستقل کوئى کام نہ کرنا چاہئے۔
ادب33:۔اىک نَو وارد شخص سے پوچھا گىا کہ تم کب جاؤ گے؟ اس نے جواب دىا جب حکم ہو۔ اس پر تعلىم کى گئى کہ ىہ مہمل جواب ہے، مجھ کو کىا خبر کہ تمہارى کىا حالت ہے، کىا مصلحت ہے، کسى قدر گنجائش وقت مىں ہے۔ ىوں چاہئے کہ جواب مىں اپنے رادہ سے اطلاع دے اور اگر اىسا ہى ادب و اطاعت و تفوىض کا غلبہ ہے تو بعد اطلاع ارادہ کے اتنا اور کہہ دے کہ مىرا ارادہ تو اس طرح ہے آگے جس طرح حکم ہو۔ غرض اىسا جواب مت