دو کہ پوچھنے والے پر بار پڑے۔
ادب34:۔اىک طالب علم نے کسى کے لىے تعوىذ دردِ زہ مانگا اس کو تعلىم کىا گىا کہ طالب علم کو دوسروں کے حوائج دنىوىہ پىش نہ کرنا چاہئے۔ اگر کوئى شخص اس سے اىسى فرمائش کرے تو عذر کر دے کہ ہم کو اس سے معاف کرو، خلافِ ادب ہے۔
ادب35:۔اىک طالب علم مہمان آئے جو پہلے بھى آئے تھے اور دوسرى جگہ ٹھہرے تھے اور اب کى بار ىہاں ٹھہرنے کے قصد سے آئے مگر ظاہر نہىں کىا کہ اس دفعہ تمہارے پاس ٹھہرا ہوں اس لىے کھانا نہ بھىجا۔ بعد مىں پوچھنے سے معلوم ہوا ، کھانا منگاىا گىا اور ان کى فہمائش کى کہ اىسى حالت مىں از خود ظاہر کر دىنا چاہئے تھا۔ کىونکہ بے کہے کىسے معلوم ہو اور بوجہ اس کے کہ پہلے اور جگہ قىام کىا تھا کىسے احتمال ہو کہ خود ہى پوچھ لىا جائے۔
ادب36:۔مہمان را بافضولے چہ کار۔ اىک مہمان نے دوسرے مہمان سے کہا تھا کہ کھانا تىار ہے۔
ادب37:۔اىک مہمان صاحب نے مىزبان کے خادم سے پانى ىہ کہہ کر مانگا کہ پانى لاؤ ۔ فرماىا کہ تحکم کا لہجہ ہرگز نہ چاہئے ىہ بد اَخلاقى ہے۔ ىوں کہنا چاہئے