روزہ کثرت سے کرتى تھى مگر اپنے ہمساىوں کو اىذاء پہنچاتى تھى۔ اور دوسرى زىادہ نماز روزہ نہ کرتى تھى مگر ہمساىوں کو اىذاء نہ دىتى تھى۔ آپ نے پہلى کو دوزخى اور دوسرى کو جنتى فرماىا۔(اور باب معاملات سے گو اس حىثىت مذکور سے ىہ مقدم نہىں کىونکہ اس اخلال ىعنى کوتاہى سے بھى دوسروں کو ضرر پہنچتا ہے، مگر دوسرى حىثىت سے ىہ اس سے بھى اہم ہے اور وہ ىہ کہ گو عوام نہ سہى مگر خواص معاملات کو داخلِ دىن سمجھتے ہىں اور باب معاشرت بجز اخص الخواص کے بہت سے خواص بھى داخل دىن نہىں سمجھتے اور گو بعض سمجھتے بھى ہىں مگر معاملات کے برابر اس کو مہتم بالشان (اعتقاد نہىں کرتے۔ اور اسى وجہ سے عملاً بھى اس کا اعتناء (کم کرتے ہىں اور اخلاق باطنى کى اصلاح عبادت مفروضہ کے حکم مىں ہے جو حىثىت تقدم معاشرت على العبادات کى اوپر مذکور ہوچکى ہے وہ ىہاں بھى جارى ہے۔
غرض! اس جزو ىعنى باب معاشرت کا سب اجزاء دىن سے مقدم اور مہتم بالشان ہونا کسى سے من وجہ اور کسى سے من کل وجہ ثابت ہوگىا مگر باوجود اس کے عوام کا تو بکثرت اور خواص مىں سے بھى بعض کا اس کى طرف خود عملاً بھى التفات