جو عرف مىں حسن خلق( سمجھا جاتا ہے مگر اس حالت مىں وہ سب سوءِ خُلُق( مىں داخل ہے کىونکہ راحت کہ جانِ خُلق ہے مقدم ہے خدمت پر کہ پوست خُلق ہے اور قشر بلا لُب( کا بىکار ہونا ظاہر ہے اور گو شعائر ہونے کے مرتبہ مىں بابِ معاشرت مؤخر ہے باب عقائد و عباداتِ فرىضہ سے ، لىکن اس اعتبار سے کہ عقائد و عبادات کے اخلال سے اپنا ہى ضرر ہے اور معاشرت کے اخلال سے دوسروں کا ضرر ہے اور دوسروں کا ضرر پہنچانا اشد ہے اپنے نفس کو ضرر پہنچانے سے ۔ اس درجہ مىں اس کو ان دونوں پر تقدم ہے جس کے سبب اﷲتعالىٰ نے سورۂ فرقان مىں :
وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا الفرقان: ٦٣
کو جو دال ہے حُسنِ معاشرت پر ذکر مىں مقدم فرماىاصلوٰۃ و خشىت و اعتدال فى الانفاق و توحىد( پر جو کہ بابِ طاعات مفروضہ و عقائد سے ہے اور ىہ تقدم على الفرائض( تو محض بعض وجوہ سے ہے، لىکن نفل عبادت پر اس کا تقدم من کل الوجوہ، چنانچہ حدىث مىں ہے کہ حضور کے رُو برو دو عورتوں کا ذکر کىا گىا، اىک تو نماز ،