حضرت سعىد بن المسىب سے مرسلاً مروى ہے کہ عىادت مىں بىمار کے پاس زىادہ نہ بىٹھے تھوڑا بىٹھ کر ہى جلد اُٹھ کھڑا ہو۔( اس حدىث مىں کس قدر دقىق رعاىت ہے اس امر کى کہ کسى کى گرانى کا سبب نہ بنے کىونکہ بعض اوقات کسى کے بىٹھنے سے مرىض کو کروٹ بدلنے مىں ىا پاؤں پھىلانے مىں ىا بات چىت کرنے مىں اىک گونہ تکلف ہوتا ہے۔ البتہ جس کے بىٹھنے سے اس کو راحت ہو وہ اس سے مستثنىٰ ہے۔ اور حضرت ابن عباسؓ نے غسل جمعہ کے ضرورى ہونے کى ىہى علت بىان فرمائى ہے کہ ابتدائے اسلام مىں اکثر لوگ غرىب مزدورى پىشہ تھے، مىلے کپڑوں مىں پسىنہ نکلنے سے بدبو پھىلتى ہے اس لىے غسل واجب کىا گىا تھا پھر بعد مىں ىہ وجوب منسوخ ہوگىا۔ اس سے بھى معلوم ہوا کہ اس کى کوشش واجب ہے کہ کسى کو کسى سے معمولى اذىت بھى نہ پہنچے۔ اور سنن نسائى مىں حضرت عائشہؓ سے مروى ہے کہ شب برأت کو حضور بستر پر سے اُٹھے اور اس خىال سے کہ حضرت عائشہ رضى اﷲعنہا سوتى ہوں گى، بے چىن نہ ہوں آہستہ سے نعل مبارک پہنے اور آہستہ سے کواڑ کھولے اور آہستہ سے باہر تشرىف لے گئے اور آہستہ سے کواڑ بند کئے۔ اس مىں سونے والے کى کس قدر رعاىت ہے کہ اىسى آواز کھڑکا بھى نہ کىا جائے کہ جس سے