دوسرے لوگ فارغ نہ ہوجائىں ، ہاتھ نہ کھىنچے کىونکہ اس سے دوسرا کھانے والا شرما کر ہاتھ کھىنچ لىتا ہے اور شاىد اس کو ابھى کھانے کى حاجت باقى ہو“۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اىسا کام نہ کرے جس سے دوسرا آدمى شرما جائے۔ بعضے آدمى طبعى طور پر مجمع مىں کسى چىز سے شرماتے ہىں اور ان کو گرانى ہوتى ہے ىا ان سے مجمع مىں کوئى چىز مانگى جائے تو انکار و عذر کرنے سے شرماتے ہىں۔ گو پہلى صورت مىں لىنے کو جى چاہتا ہے اور دوسرى صورت مىں دىنے کو جى نہ چاہتا ہو۔ اىسے شخص کو مجمع مىں نہ دے ، نہ مجمع مىں اس سے مانگے۔ اور حدىث مىں وارد ہے کہ اىک حضرت جابرؓ درِ دولت پر حاضر ہوئے اور دروازہ کھٹکھٹاىا ۔ آپ نے پوچھا کون ہے ؟ انہوں نے عرض کىا مىں ہوں۔ آپ نے ناگوارى سے فرماىا ”مَىں ہوں، مَىں ہوں“ ( اس سے معلوم ہوا کہ بات صاف کہے کہ جس کو دوسرا سمجھ سکے۔ اىسى گول بات کہنا جس کے سمجھنے مىں تکلىف ہو الجھن مىں ڈالنا ہے۔ اور حضرت انسؓ فرماتے ہىں کہ صحابہ رضى اللہ عنہم کو حضور سے زىادہ کوئى شخص محبوب نہ تھا مگر آپ کو دىکھ کر اس لىے کھڑے نہ ہوتے تھے کہ جانتے تھے کہ آپ کو ناگوار ہوتا ہے( اس سے مفہوم ہوتا ہے کہ اگر کوئى خاص ادب و تعظىم ىا کوئى