پہنچتا ہو خواہ مخواہ والدىن اس شخص کو حکم کرىں کہ اپنى عورت کو طلاق دے دے، اس کہنے کى تعمىل اس آدمى پر ضرورى نہىں بلکہ اس صورت مىں طلاق دىنا عورت پر اىک طرح کا ظلم کرنا ہے۔ طلاق اﷲپاک کے نزدىک بڑى بُرى چىز ہے، فقط مجبورى مىں جائز رکھى گئى ہے۔ خواہ مخواہ طلاق دىنا ظلم اور مکروہ تحرىمى ہے۔ نکاح تو وصال کے لئے موضوع ہے ىہ فراق بلا وجہ کىسے روا ہوسکتا ہے۔ وفصّله( ابن الهمام في فتح القدير (و حققه۔
اگر والدين کسى گناہ کا حکم دىں کہ فلاں گناہ کرو، مثلاً فرمائىں کہ اہل حق کى مدد نہ کرو ىا زکوٰۃ نہ دو ىا دىنى تعلىم نہ کرو ىا اور کوئى اىسى ہى بات کا حکم دىں تو اس