لئے قابلِ اعتبار نہىں، اور اس کو حدىث کہنا روا نہىں، جىسا کہ امام شوکانى نے مختصر سے نقل کىا ہے فوائد مجموعہ مىں اور قاعدہ شرعىہ کے خلاف ہے جىسا کہ آگے معلوم ہوگا۔
مشکوٰۃ باب البر والصلہ مىں برواىت ترمذى مذکور ہے رضائے پروردگار رضائے والدىن مىں ہے (ىعنى والدىن اگر راضى ہىں تو اﷲتعالىٰ بھى راضى رہے ، اگر وہ ناراض رہىں تو خدا بھى ناراض رہے )اور ناخوشى پروردگار کى ناخوشى والدىن مىں ہے
ف:۔ ىہاں سے وہم پىدا ہوتا ہے کہ ہر کام والدىن کى رضا پر لازم ہے ورنہ گناہ ہوگا، حالانکہ ىہ حکم نہىں۔ پس مطلب حدىث کا ىہ ہے کہ جن امور مىں اطاعت والدىن شرىعت سے لازم ہے ان امور مىں اگر کوتاہى کرے گا تو ناراضى حق حاصل ہوگى اور نافرمان جب ہى ہوگا جب کہ حقوق ضرورىہ ادا نہ کرے۔ پس ىہ حکم مطلقاً نہىں بلکہ داخل ہے اس قاعدہ کلىہ مىں جو ابتداءًقائم کىا گىا ہے کہ جس بات کے کرنے سے والدىن کو تکلىف ہو وہ کام نہ کرنا واجب ہے اور اس حدىث کا شانِ نزول خصوصىت بىان حقوق والدىن اور مراد مذکور پر دلالت کرتا ہے جس کو اشعۃ اللمعات مىں نقل کىا ہے۔ اور راز ىہ ہے کہ ہر امر مىں اطاعت کا حکم دىا جاتا اور اسى طرح عورت کو ہر امر مىں خاوند کى اطاعت کا حکم ہوتا تو بہت سے لوگ عبادتِ الٰہى