عزتى کا ہے۔ پس قاعدہ کلىہ ىہ ہوا کہ جس بات مىں والدىن کو واقعى اىذاء ہو( (جو عندالشرع معتبر ہے) وہ ہر برتاؤ قولى ہو ىا فعلى ان کے ساتھ) منع اور حرام ہوگا۔ اور جس برتاؤ سے رنج مذکور بشروط مذکورہ نہ ہو وہ منع نہ ہوگا۔ اس علّت اور حکم کا ہر جگہ خىال رکھىئے، تمام احکام کا مدار اسى علّت پر ہے اور قرآن مىں اس آىت سے زىادہ کسى آىت مىں حقوق والدىن کى شدّت نہىں بىان ہوئى۔ اگر ىہ لفظ ىا اس کے مثل کسى قوم مىں بطور تعظىم بولا جاتا ہو تو اس کا اطلاق والدىن پر جائز ہوگا چنانچہ فقہاء نے تصرىح کى ہے۔
چند مسائل اس علّت پر مبنى کر کے بطور نمونہ ناظرىن کو دکھلاتا ہوں۔ پھر جن احادىث سے لوگوں کو شبہ پڑا ہے ان کو نقل کر کے جواب معقول قلمبند کروں