طلب کرىں تو اولاد کو دىنا ضرور نہىں۔
والدىن بغىر احتىاج خدمت نوافل پڑھنے کو منع کرىں ىا کسى دوسرے غىر ضرورى کام کرنے سے روکىں تو اس صورت مىں ان کا کہنا ماننا ضرورى نہىں۔ ہاں اگر وہ خدمت ضرورى کے محتاج ہوں اور نوافل وغىرہ مىں مشغولى ان کو تکلىف دے اور کوئى دوسرا خادم نہ ہو تو اولاد پر ضرور اور واجب ہے کہ نوافل وغىرہ چھوڑ کر ان کى خدمت کرے۔
اگر والدىن حقّہ نوش ہوں اور حقّہ پىنا بغىر مرض اور معذورى کے ہو اور اولاد سے حقّہ تىار کرنے کى فرمائش کرىں (حقّہ پىنا سخت مکروہ تنزىہى ہے۔ ہاں اگر کوئى خاص حقّہ ہو اور اس سے کسى ضرر اور بدبو منہ مىں پىدا ہونے کا اندىشہ نہ ہو، ىا کوئى اىسا مرض ہو کہ سوائے حقّہ کے کسى وجہ سے دوسرا علاج ممکن نہ ہو تو شرعاً بلا کراہت اجازت ہے۔ صاحب مجالس الابرار نے نہاىت تحقىق اور تفصىل سے حقّہ کى مذمّت ثابت کى ہے) تو اولاد پر اس کہنے پر عمل کرنا ضرورى نہىں، بلکہ اىک فعل مکروہ کا مرتکب ہوناہے جو شرعاً مذموم ہے۔ اور ضرورت کى حالت مىں جس کى تفصىل بىان ہوچکى اس فرمائش کى تعمىل واجب ہے۔
اگر کسى کى بىوى سے کوئى (واقعى) تکلىف اور رنج اس شخص کے والدىن کو نہ