ترجمہ ىہ ہے:
”اور قطعى حکم دے دىا تىرے رب نے کہ کسى کو نہ پوجو اس (اﷲ) کے سوا اور ماں باپ کے ساتھ سلوک کرو اگر پہنچ جائىں بڑھاپے کو تىرے سامنے والدىن مىں کا اىک ىا دونوں (بڑھاپے کى قىد اہتمام کے لىے ہے کہ ىہ حالت زىادہ تعظىم کى مقتضى ہے اور نىز اس حالت مىں ان کو خدمت کى زىادہ حاجت ہے اور اىسى حالت مىں اولاد کو بوجہ شفقت شدىد غصہ آنے کا احتمال ہے ورنہ بغىر بڑھاپے کى حالت کا بھى ىہى حکم ہے چنانچہ سورۂ لقمان کى آىت ﮉ ﮖ ﮗ ﮘ ﮙﮚ ﮈ (اور ان کا ساتھ دے دنىا مىں عمدہ طور پر) اس حکم کو مطلقاً ثابت کرتى ہے اس لىے کہ اىذائے والدىن اىسے ساتھ دىنے کے خلاف ہے جس کا حکم ہے اور جس لفظ کا کہنا حالتِ بڑھاپے مىں حرام کىا گىا ہے وہ اىذاء ہے خوب سمجھ لو) تو ان کو ہوں بھى نہ کہنا اور نہ ان کو جھڑکنا اور کہہ ان سے تعظىم کى بات اور جھکا دے ان کے آگے عاجزى کا بازو (ىعنى عاجزى کا برتاؤ کر) نىاز سے اور کہہ اے مىرے پروردگار ! ان پر رحم فرما جىسا انہوں نے مجھے چھوٹے سے پالا ہے، تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے دلوں مىں ہےاگر تم سعادت مند ہوگے تو وہ رجوع لانے والوں کو بخشتا ہے (ىعنى سعادت سمجھ کر والدىن کى خدمت کرنا ىا اىک بوجھ سمجھ کر نباہنا سب کچھ ہم خوب جانتے ہىں۔ البتہ اگر نىت نىک پر ہو اور کسى وقت تنگ دلى ىا غصہ مىں کچھ ناراض کر بىٹھواور پھر توبہ کر لو تو ہم (اپنى نافرمانى کا گناہ) معاف کر دىں گے (اور خود ان سے بھى کہ جن کا قصور کىا ہے بحالتِ قدرت معافى مانگنا ضرور ہے، مجبورى مىں ان کے لىے