اگر کسى خط مىں پہلے خط کے کسى مضمون کا حوالہ دىنا ہو تو پہلا خط بھى اس مضمون پر نشان بنا کر ہمراہ بھىجے تاکہ سوچنے مىں تعب نہ ہو۔ اور بعض اوقات ىاد ہى نہىں آتا۔
اىک خط مىں اتنے سوالات نہ بھردے کہ مُجىب پر بار ہو، چار پانچ سوال بھى بہت ہىں۔ بقىہ جواب آنے کے بعد پھر بھىج دے۔
کثىر المشاغل مکتوب الىہ کو پىام و سلام پہنچانے سے معاف رکھے۔ اسى طرح اپنے معظم کو بھى تکلىف نہ دے، خود ان لوگوں کو براہ راست جو لکھنا ہو وہ لکھ دے۔اور جو کام مکتوب الىہ کے لىے مناسب نہ ہو اس کى فرمائش لکھنا تو اور بھى بے تمىزى ہے۔
اپنے مطلب کے لىے بىرنگ خط نہ بھىجے۔
بىرنگ جواب بھى نہ منگائے، بعض اوقات ىہ شخص ڈاکىہ کو نہىں ملتا اور وہ اس خط کو واپس کر دىتا ہے تو بلا ضرورت مجىب پر تاوان پڑتا ہے۔
جوابى رجسٹرى خط بھىجنا خلافِ تہذىب ہے۔ حفاظت مىں تو غىر جوابى رجسٹرى کے برابر ہوتى ہے ، پھر اتنى بات اس مىں زىادہ ہے کہ مکتوب الىہ لے کر انکار نہىں کر سکتا۔ سو ظاہر ہے کہ اپنے معظم کو بھىجنا گوىا اس کے ىہ معنى ہىں کہ اس پر بھى جھوٹ بولنے کا شبہ کىا جا سکتا ہے۔ سو کتنى بڑى