خداوند ِ تدبىر و فرہنگ و ہوش
نگوىد سخن درمىانِ سخن
آپ کى دخل دہى کے ىہ معنى ہىں کہ مقصودخواب بىان کرنا تھا ور تعلىم و تلقىن آپ کے نزدىک فضول ہے۔ گوىا مىرا اتنى دىر تقرىر کرنا ضائع گىا، آئندہ اىسى حرکت کبھى نہ کرنا، اب اٹھو دوسرے وقت بتلا دىا جائے گا، اس وقت تم نے تعلىم کى بے قدرى کى ہے۔ تمام ہوا مضمون لکھا ہوا ان طالب علم صاحب کا۔
ادب85:۔جب کوئى تم سے بات کرے بے توجہى سے نہ سنو، کہ متکلم کا دل اس سے افسردہ ہوجاتا ہے خصوصاً جو تمہارى ہى مصلحت کے لىے کوئى بات کہے ىا تمہارے سوال کا جواب دىتا ہو اور اس مىں بھى خصوص جس کے ساتھ تم کو نىازمندى کا بھى تعلق ہو وہاں بے التفاتى کرنا اور بھى قبىح ہے۔
ادب86:۔جس سے تم خود اپنى کوئى حاجت دنىوى ىا دىنى پىش کرو اور وہ اس کے متعلق تم سے کسى بات کى تحقىق کرے تو اس کو گول جواب مت دو، اس سے تلبىس نہ کرو جس سے اس کو غلط فہمى ىا اُلجھن و پرىشانى ہو، خواہ مخواہ بار بار پوچھنے مىں اس کا وقت ضائع ہو۔ کىونکہ وہ تمہارى غرض کے لىے پوچھ رہا ہے اس کا کوئى مطلب نہىں۔ پھر اگر اس کا صاف جواب دىن منظور نہ تھا تو اپنى حاجت پىش نہ کى ہوتى خود ہى اس کو اس مضمون کى طرف متوجہ کىا ، اور پھر اس کو دق کرتے ہو۔