میں دوسری جگہ لکھا ہے: ’’الذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا وصیۃ لازواجہم متاعاً الیٰ الحول غیر اخراج (بقرہ:۲۴۰)‘‘ یہاں بھی لفظ ویذرون اور سارے احکام قرینہ ہیں۔ ارادۂ موت پر مخفی نہ رہے کہ آٹھویں مقام میں شاید سہو کاتب سے ازالہ اوہام میں بجا ہے کہ لکھاگیا ہے۔
مقام دسواں سورۂ انعام میں ہے: ’’حتیٰ اذاجاء احد کم الموت توفتہ رسلنا وہم لا یفرطون (انعام:۶۱)‘‘ یہاں لفظ موت ورسل قرینہ ہے۔ ارادۂ موت پر۔
مقام گیارھوں سورۂ اعراف میں ہے: ’’حتیٰ اذاجاء تہم رسولنا یتوفونہم (اعراف:۳۷)‘‘ یہاں لفظ رسل بلکہ سارا قصہ قرینہ ہے۔ ارادۂ موت پر۔
مقام بارھواں سورۂ اعراف میں ہے: ’’توفنا مسلمین (اعراف:۱۲۶)‘‘ یہاں سارا قصہ قرینہ ہے ارادۂ موت پر
مقام تیرھواں سورۃ الانفال ’’یتوفی الذین کفروا الملائکۃ یضربون وجوہہم وادبارہم (انفال:۵۰)‘‘ باوجود تلاش کے خاکسار نے نہیں پایا۔
مقام چودھواں سورہ محمد میں ہے: ’’فکیف اذا توفتہم الملائکۃ یضربون وجوہہم وادبارہم (محمد:۲۷)‘‘ یہاں لفظ ملائکہ ویضربون وجوہہم وادبارہم قرینہ ہے۔ ارادہ موت پر۔
مقام پندرھواں سورۂ یونس میں ہے: ’’واما نرینک بعض الذی نعدہم اونتوفینک فالینا مرجعہم (یونس:۴۶)‘‘ یہاں کلمہ حصر قرینہ ہے ارادۂ موت پر۔
مقام سولہواں یوسف میں ہے: ’’توفنی مسلماً والحقنی بالصلحین (یوف:۱۰۱)‘‘ یہاں حالت دعا ولفظ مسلما والحقنی بالصالحین قرینہ ہے ارادہ موت پر۔
مقام سترھواں سورۂ رعد میں ہے: ’’واما نرینک بعض الذی نعدہم اونتوفینک (رعد:۴۰)‘‘ یہاں کلمہ حصر دلیل ہے اردادۂ موت پر۔
مقام اٹھارواں مؤمن میں ہے: ’’ومنکم من یتوف من قبل (مؤمن:۶۷)‘‘ یہاں ماقبل اس کا یعنی ’’ثم لتبلغوا اشدکم ثم لتکونوا شیوخا‘‘ قرینہ ہے ارادہ موت پر۔ ازالہ اوہام میں غلطی سے بجائے ۲۴،۱۴ لکھا گیا۔