بیخ کنی اور ہلاکت ہو جاوے گی اور مال کی کثرت ایسی ہو گی کہ کسی کو اس کی حاجت نہ رہے گی اور آپس کا حسد اور کینہ اور عداوت سب جاتے رہیں گے۔ اس وقت اﷲ ہی کی عبادت کی طرف رغبت ہوگی۔ ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔ کوئی دوسرا اس وقت میں نہ پوجا جائے گا تو اس کلمہ استفہام میں ان خوبیوں کی طرف اشارہ ہے اور اس تعظیم وتفہیم کے لئے لایا گیا ہے۔
نکتاہا ہست بسے محرم اسرار کجاست
تدلیس درمعنی امامکم منکم کا ازالہ
پس یہ کہنا کہ اس کا کوئی محمل صحیح نہیں معلوم ہوتا۔ نادانی کی بات ہے۔ اس طرح کے استفہام کلام عرب میں بکثرت آتے ہیں۔ کہیں تحقیر کے لئے کہیں تظیم کے لئے، اور علم معانی میں بھی اس کا بیان واضح موجود ہے اور یہ جو کہا کہ بموجب مسلک مرزاقادیانی کے یہ استفہام تعجبی بھی اپنے محل پر ہے۔ تو یہ توجب ہوسکتا کہ الفاظ نبوی یوں ہوتے۔ ’’کیف انتم اذا اتی فیکم یا ولد فیکم مثیل ابن مریم واین ہذا من ذالک‘‘ واضح ہو کہ اس جگہ نفس استفہام تعجبی ہونا نہ ہونا اور وضع مظہر موضع مضمر ہونا نہ ہونا ہمارے لئے کچھ مضر نہیں اور اس سے چند اں ہماری غرض اصلی متعلق نہیں۔ لہٰذا ہم اس کے صحیح ہونے نہ ہونے سے اعراض کر کے اور اس کی طول بحث کو چھوڑ کر اصل مطلب کی طرف رجوع کرتے ہیں تو واضح رہے کہ ان کے پیر نے امامکم منکم کے معنی یہ کئے کہ وہ تمہارا ایک امام ہوگا۔ جو تم میں سے پیدا ہوگا۔ دیکھو (توضیح المرام ص۱۱، خزائن ج۳ ص۵۶) میں سو اسی کو ان صاحب نے اس طرح تعبیر کیا کہ وہ ابن مریم تمہیں میں سے ہوگا۔ چونکہ وہ فنون رسمیہ اور علوم آلیہ سے عاری ہیں۔ لہٰذا ان کو ایسے کھلے باطل معنی کرتے عار نہ آئی۔ مگر بہ نسبت ان کے پڑھے ہوئے ہیں تو ا ن کو صاف صاف کہتے، شرم آئی۔ لہٰذا مطلب کو زبان دباکر ادا کیا تو میں کہتا ہوں کہ امامکم منکم کے یہ معنی کرنا کہ وہ تم میں سے پیدا ہوگا۔ افتراء ہے رسول اﷲﷺ پر، کیا منکم سے یہ لازم آتا ہے کہ تم میں سے پیدا ہوگا۔ استغفراﷲ! یہ کیسا طوفان ہے؟
اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’یا ایہا الذین اٰمنوا لا تتخذوا الیہود والنصاریٰ اولیاء بعضہم اولیاء بعض ومن یتولہم منکم فانہ منہم‘‘ کیا اس کے یہی معنی ہیں کہ اے ایمان والو! نہ رفیق بناؤ یہود ونصاریٰ کو اور جو شخص تم میں پیدا ہوا ان کو رفیق بنائے تو وہ انہیں میں کا پیدا ہوجاوے گا اور جو فرمایا ’’الم ترا الیٰ الذین تولوا قوماً غضب اﷲ علیہم ماہم منکم ولا منہم‘‘ کیا اس سے یہی غرض ہے کہ وہ لوگ نہ تم میں سے پیدا ہیں نہ ان میں سے پیدا ہیں۔