ناقص میں مرزاقادیانی کے مشن میں اگر کوئی آدمی ہے تو حکیم نورالدین صاحب ہیں اور اگر کوئی لائق گفتگو ہے تو حکیم صاحب۔ افسوس کہ ان کو فرصت نہ ملی۔ ورنہ گفتگو کا لطف آتا۔
چونکہ حکیم صاحب سے بھی بالفعل گفتگو کی امید قطع ہوئی۔ لہٰذا اس عاجز نے اپنے خطوں کو طبع کر دینا مناسب سمجھا۔ یا اﷲ تیرا یہ عاجز بندہ نہایت عاجزی سے تیرے حضور میں بکمال ادب اس دل سے عرض کر رہا ہے جس کوتو دیکھ رہا ہے کہ میرے قلم وزبان سے وہ الفاظ نہ نکلیں جن سے مجھے تیرے سامنے شرمندہ ہونا پڑے۔ الٰہی مجھ کو تو اور تیری رضا مطلوب ہے۔ تو میری اس تحریر میں مدد کر۔ آمین واﷲ المستعان وعلیہ التکلان۰ علی کل امر بہ استعین ہو المستعان فنعم المعین!
نوٹس اتمام حجۃ نمبر:۱
مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے معتقد مولوی حکیم نورالدین بھیروی اور مولوی محمد احسن امروہی وغیرہم کے نام خاکسار محمد عبدالمجید مالک مطبع انصاری دہلی کا نوٹس
مرزاقادیانی کے یہ دعوے ہیں:
۱… میں مسیح موعود ہوں۔
۲… عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کا نزول یعنی دوبارہ دنیا میں آنے کا خیال غلط ہے۔
۳… عیسیٰ ابن مریم مرکر جنت میں داخل ہوگئے۔
۴… مر کر کوئی زندہ نہیں ہوتا۔
۵… جنت میں داخل ہوکر پھر کوئی باہر نہیں آسکتا۔ باوجود ان دعوؤں کے مرزاقادیانی اقرار کرتے کہ میں مسلمان اہل سنت والجماعت ہوں اور اہل سنت کی سب کتابوں کو مانتا ہوں۔
اور (۲۶؍مارچ ۱۸۹۱ء ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۰۳) تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’میرے مسیح موعود ہونے کا سارا قرآن مجید مصدق اور تمام احادیث صحیحہ اس کی صحت کی شاہد ہیں۔‘‘
لہٰذا یہ عاجز بذریعہ نوٹس ہذا مرزاقادیانی اور ان کے اتباع کو اطلاع دیتا ہے کہ اگر مرزاقادیانی کو اپنے دعوؤں کی صداقت پر کامل اطمینان ہے اور وہ جانتے ہیں کہ میں سچ کہتا ہوں تو بسم اﷲ درکار خیر حاجت ہیچ استخارہ نیست۔ آپ تو فرماتے ہیں کہ: ’’سارا قرآن میرے دعوؤں کا مصدق اور تمام احادیث صحیحہ شاہد ہیں۔‘‘ میں عرض کرتا ہوں کہ اگر ایک آیت صریح الدلالت اور بتائید اس کے حدیث صحیح سے اپنے دعوؤں کو مجمع علماء میں بطریق اہل سنت والجماعت ثابت کردیں