گے تو میں مبلغ ایک ہزار روپیہ نقد ان کی خدمت میں پیش کروں گا اور ایک سال تک ہر روز بشرط صحت وحیات مرزاقادیانی کی صداقت کا اپنے وعظ میں اظہار کیا کروں گا اور جس ادب وعزت کے ساتھ مرزاقادیانی فرمائیں گے ان کے ساتھ گفتگو کی جائے گی۔ مرزاقادیانی اس ثبوت کے لئے مناظرہ کرنے کو تیار ہو جائیں۔ مکان اور پولیس کے انتظام اور اس کے آپ خود ذمہ دار ہو چکے ہیں اور اگر مرزاقادیانی ایک ہفتہ میں اس مناظرہ کے لئے تیار نہ ہوئے تو ضرور یقین کر لیا جائے گا کہ مرزاقادیانی خود اپنے دعوؤں کی صداقت پر مطمئن نہیں ہیں اور ان کا دل ان تکذیب کرتا ہے۔ فقط! انعام بحالت پوری کرنے شرط کے مرزاغلام احمد قادیانی کو مبلغ ایک ہزار روپیہ نقد دیا جائے گا اور ایک سال ان کی خدمت کے لئے حاضر ہوں۔ اطلاع آپ کو اختیار دیا جاتا ہے کہ ایک ہفتہ کی میعاد میں کوئی تاریخ مقرر کر کے دوروز پہلے مجھے اطلاع نہ دی اور ثبوت کے لئے تیار نہ ہوئے تو آپ کے دعوے کی تکذیب کے لئے یہ کافی ثبوت ہے۔
۱۳؍ربیع الاوّل ۱۳۰۹ھ ۱۷؍اکتوبر ۱۸۹۱ء
راقم محمد عبداﷲ المجید عفی عنہ
مالک مطبع انصاری دہلی
خط نمبر:۱
از حقیر فقیر عبدالمجید بخدمت جناب مولوی محمد احسن صاحب زاد عنایۃ
بعد سلام کہ سنت الاسلام ہے۔ واضح رائے ہو کہ یہ نوٹس جو اس خط کی پشت پر ہے۔ آپ کے مرزاقادیانی نے اس کا کچھ جواب نہیں دیا جو ان کے سرمایہ علم وحجت کی ایک کافی وافی دلیل ہے۔ چونکہ اس میں احقر کا خطاب آپ سے بھی ہے۔ لہٰذا بذریعہ اسی دستی تحریر کے آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ یہ مسافر دور دراز سفر طے کر کے آپ کے پاس باارادہ طلب دلیل حاضر ہوا ہے۔ تم کو قسم ہے اس خدا بزرگ وبرتر کی جس نے تم کو پیدا کیا ہے۔ کہ اگر تمہارے علم میں تمہارے مسیحا کی صداقت پر کوئی دلیل شرعی ہے تو اسے میرے سامنے مجمع اہل اسلام میں بیان کر دیجئے۔ ہرگز نہ چھپائیے۔ ’’ومن یکتمہا فانہ اٰثم قلبہ‘‘ اور ’’الساکت عن الحق شیطان اخرس‘‘ کی وعید کو خیال فرمائیے اور اگر آپ بغیر دلیل ان پر ایمان لائے ہیں تو یہ امر آخر ہے پھر عذر اور حیلہ کیا ضرور، صاف صاف فرمادیجئے۔ والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ!
یکم؍جمادی الاوّل ۱۳۰۹ھ، ۳؍دسمبر۱۸۹۱ء