برکت ہوگی کہ ایک انار ایک جماعت کے لئے کافی ہوگا اور اس کے چھلکے کے سایہ میں ایک جماعت سایہ لے گی اور دودھ میں اس قدر برکت ہوگی کہ ایک اونٹنی ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہوگی اور ایک گائے ایک بڑے قبیلہ کے لئے اور ایک بکری چھوٹے قبیلہ کے لئے اور مرزاقادیانی کے زمانے میں ان میں سے کچھ بھی نہیں ہے۔
قولہ… ’’پس بموجب حکم ان سب مقدمات مسلمہ کے۔‘‘
اقول… یہ سب مقدمات توآپ کے تار عنکبوت تھے۔ ہباء منثورا ہوگئے۔ اب بموجب اپنے وعدہ کے ثالث مقرر کر کے یاخود خوف خدا کر کے رجوع فرمائیے۔
قولہ… ’’پس بموجب اس تاویل صحیحہ اور تفسیر حقہ کے اس شعر کا مضمون بہت راست ودرست معلوم ہوتا ہے۔‘‘
اقول… اب تو معلوم ہوگیا کہ وہ تاویل آپ کی غلط اور تفسیر مردود ہے تو مضمون شعر وہی گستاخی اور بے ادبی رہا۔ بلکہ یہ دوسری گستاخی اور بے ادبی آپ کی ثابت ہوگئی اور مرزاقادیانی کا اس میں حصہ بھی ہوگیا اور عاجز نہایت درجہ فروتنی سے اپنے کو اپنے خدا کا بہت کمزور اور ادنیٰ درجہ کا ذلیل بندہ گندہ جان کر اور اﷲ تعالیٰ نے جو احقر کو خبر دی ہے۔ اس کا اﷲتعالیٰ ہی پر بھروسہ کر کے اور اپنے مولا کی خبر پر یقین کامل کر کے آپ کو بشارت سناتا ہے۔ کہ آپ کے فرضی مسیح کو مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب مدظلہم کی سب وشتم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس گستاخی کا عوض بہت جلد ملنے والا ہے اور جہاں تک اس عاجز کو اس کے مولا نے علم دیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ وہ کسی سخت بلائے جسمی میں مبتلا ہووے اور جلد ہووے۔ واﷲ غالب علی امرہ ولکن اکثر الناس لا یعلمون الٰہی تبت من کل المعاصے استغفرک واتوب الیک ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہدیتنا وہب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوہاب
تمت
نوٹس منجانب خاکسار
اے مسلمانان ہر دیار وامصار اے میرے دین اور وطن کے بھائیو! اے میرے پیارے رسول محبوب رب العالمینﷺ کے پیارو گو تم کو کوئی کیسا ہی حقیر سمجھے۔ مگر تمہاری وہ قدرومنزلت کسی طرح کم نہیں ہوسکتی کہ تم کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے آخر الزمان پیغمبرﷺ کی امت ہونے کے لئے پسند کر لیا اور اسی سبب سے گو تم کسی حال میں ہو۔ مگر جب تک تم میں یہ صفت باقی ہے۔ شیطان تمہارا اور تم شیطان کے دشمن ہی رہو گے اور یہی وجہ ظاہر اس بھید کی ہے کہ تم پر