نظم نمبر:۱
حضرت حق میں تحیات وسجود
مصطفیٰ پر اس کے تسلیم ودرود
حمد حق نعت رسول حق کے بعد
عرض کرتا اہل ایمان سے ہے سعد
صاف فرماتے ہیں ختم المرسلین
میرے بعد اب ہو نبی کوئی نہیں
ہاں قریباً تیس دجال آئیں گے
جو رسول اﷲ نبی کہلائیں گے
کادیانی مرسل یزداں بنا
واہ کیا دجال بے سامان بنا
دیکھو اس کاذب کی توضیح مرام
خود محدث بن کے کرتا ہے کلام
جو محدث ہو وہ ہوتا ہے نبی
ہے محدث بھی وہی جوشی نبی
انبیاء کا وحی میں ہمسر بنا
کشف میں ان سے بھی کچھ بڑھ کر بنا
معجزات ابن مریم سے نفور
پھر مثیل ان کا بنے کاذب کفور
خود ہی عیسیٰ کی بشارت بن گیا
مرسل ازراہ شرارت بن گیا
دیکھ کر چلتا ہوا یہ چال اسے
اہل دین نے لکھ دیا دجال اسے
کادیانی بن چکا دجال جب
خر نہ کیوں پائے مرید اس کا لقب
پیٹھ پر جن کی یہ رہتا ہے سوار
مل کے ستر ہاتھ کی باندھیں قطار
آگے آگے چیلا اک اعور چلے
ہر طرف سے آئے آواز بلے
کادیانی چیلی اک بولی ہے اور
اس کی ہے پردہ نشینی جائے غور
ناصر مرزا ہے بکواسی یہ ایک
خواہ بے نصرت بنے سفلہ کمین
جانتا ہوں خوب میں اس کو یہی
کادیانی پر تھا پہلے نکتہ چین
قبضہ اس کے گھر ہی پر کرنے کو تھا
کادیانی حیلہ گر کا نور دین
تھا لگاتا اس کو بیماری کا عیب
یوں کہہ اس کی شاخ بار آور نہیں
اور ہمارے پاس تھا یہ پیٹتا
فتنۂ دجال ہے یہ بالیقین
کادیانی کے یہی رکھتا تھا نام
بو مسیلمہ اور دجال لعین
جب وہ تھا خاطب سوئے ہشیار پور
اس کے دل میں بھر رہا تھا جوش کین
آبرو کھووے نہ بیچاروں کی ہائے
اس کے گھر میں آ کے وہ درثمین