جواب
از ہیچمدان احقر الزمن سید محمد احسن
بخدمت محب مکرم حضرت مولوی عبدالمجید صاحب بعد السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ۔ آنکہ ہیچمدان کو جو جناب نے اس نوٹس میں مخاطب فرمایا ہے۔ اس سے مجھ کو نہایت درجہ کا تعجب لاحق ہوا۔ کیونکہ احقر نے تو کسی تحریر میں اپنی جناب کو مخاطب نہیں کیا اور نہ احقر کسی امر کا مدعی، البتہ یہ اپنا شعار ہے کہ اپنے مؤمن بھائی کو غیبت وغیرہ سے یاد نہیں کرتا اور جملہ اپنے مؤمنین اخوان کے ساتھ حسن ظن رکھتا ہے۔ ’’لولا ظن المؤمنون والمؤمنٰت بانفسہم خیراً والغیبۃ اشد من الزنا‘‘ ہاں البتہ مرزاقادیانی کو جو بہمہ تن تائید اسلام میں اپنے اوقات کو صرف کر رہے ہیں اور بعض صاحب جو ان کی تکفیروتضلیل کرتے ہیں۔ احقر نے اپنے رسائل میں ان کی طرف سے ذب ودفع کیا ہے۔ اگر وہ ذب ودفع آپ کے نزدیک ایک اپنے مؤمن بھائی سے صحیح نہیں ہے تو آپ کو اختیار ہے اور طلب دلیل تو مدعی سے ہوا کرتی ہے۔ نہ حسن ظن رکھنے والے سے اگر آپ کو طلب دلیل منظور ہے تو خود مرزاقادیانی سے طلب فرمائیے۔ خاکسار کو مخاطب نہ کیجئے اور نہ میں آپ کا مخاطب ہوں۔
والسلام! خیر ختام یکم؍جمادی الاوّل ۱۳۰۹ھ، ۳؍دسمبر ۱۸۹۱ء
مکرر اور نہ ہیچمدان کو جناب سے مباحثہ منظور ہے۔ فقط!
جواب الجواب
خط نمبر:۲… از مولانا عبدالمجید دہلوی، بنام محمد احسن قادیانی
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
زائل بہار حسن ہوئی خط یار سے
اس باغ میں خزاں نظر آئی بہار سے
از حقیر فقیر عبدالمجید! بخدمت جناب مولوی محمد احسن صاحب احسن المناظرین نزیل بھوپال زاد عنایۃ!
بعد سلام کہ سنت الاسلام ہے۔ واضح رائے ہو کہ نامہ گرامی آن سامی وصول ہوکر باعث استعجاب ہوا، اور یہ استعجاب شاید اسی نہایت درجہ تعجب کا اثر ہے جو جناب کو لاحق ہوا اور