قادیانی دجال کا استیصال!
(حصہ نثر)
M!
ایک مسلمان اور قادیانی میں سوال وجواب کیونکر ہو سکتے ہیں؟
مسلمان… قادیانی صاحب اپنا دعویٰ اپنی زبان سے بیان کر و۔
قادیانی… میں محدث (بفتح دال مشدد) ہوں۔ مجھے اﷲ نے اس صدی کا مجدد بنایا ہے۔ میرے نام غلام احمد قادیانی کے اعداد پورے ۱۳۰۰ اس پر شاہد ہیں کہ میں تیرھویں صدی کے انجام اور چودھویں صدی کے آغاز پر مجدد ہوں۔
مسلمان… صرف نام سے اعداد کا نکلنا مجدد ہونے کی دلیل نہیں۔ کیا معلوم آپ اس وقت کے کیا ہیں۔ اگر حساب ابجد سے کوئی دعویٰ مدلل ہوسکتا ہے تو گزارش ہے کہ آپ کے لئے یہ پورا جملہ جس کے اعداد بھی پورے ہیں، بہت درست ہوگا۔ ’’غلام احمد قادیانی دجال ہے۔‘‘ سامعین! واہ وا! واہ وا! جزاک اﷲ! اس مبتداء کی خبر کیسی برجستہ نکالی ہے۔
قادیانی… صرف یہی ایک دلیل نہیں۔ بڑی دلیل میری وحی، الہام ہے جو اﷲ پاک کی طرف سے مجھ پر بارش کی طرح برستا ہے۔ من می زیم بوحی خدائے کہ بامن ست پیغام اوست چوں نفس روح پرورم۔
مسلمان… انبیاء ورسل علیہم السلام کے سوا کسی کا وحی والہام قطعی نہیں ہوسکتا۔ ممکن ہے ان کے ماسواء کو اس میں کبھی نفسانی، گاہ شیطانی آمیزش سے دھوکا ہو جائے۔
قادیانی… چونکہ میں محدث ہوں۔ میری وحی والہام بھی آمیزش شیطان سے پاک ہے۔
مسلمان… اس پر کوئی دلیل شرعی؟ قرآن وحدیث میں تو محدث کو یہ رتبہ نہیں دیا کہ قرآن میں محدث کا نام بھی نہیں۔
(قادیانی کا ایک اعرج مرید جو آتھم کی جنگ مخنث میں قادیانی کا معاون تھا)
جھٹ قرآن شریف کھول کر سورۂ انبیاء کی آیت ’’مایاتیہم من ذکر من ربہم محدث الاستمعوہ وہم یلعبون‘‘ پر انگلی رکھ کر سامنے کر دی۔ (قادیانی آنکھ کے اشارے