قولہ… ’’اور طلب دلیل تو مدعی سے ہوا کرتی ہے۔ نہ حسن ظن رکھنے والے سے۔ اگر آپ کو طلب دلیل منظور ہے تو خود مرزاقادیانی سے طلب فرمائیے۔ خاکسار کو مخاطب نہ کیجئے۔‘‘
جواب… اب تو آپ کو بھی یاد آگیا ہوگا کہ آپ نے لکھا ہے کہ میرا دعویٰ بلا بیّنہ نہیں ہے اور آپ احسن المناظرین بھی ہیں۔ لہٰذا اب کوئی عذر آپ کو انعقاد جلسہ مناظرہ میں باقی نہیں رہا۔ مرزاقادیانی سے بھی دلیل طلب کی تھی۔ چنانچہ اس کا شاہد میرا یہی نوٹس ہے جو آپ کو بھیجا تھا اور میرے خطوط مطبوعہ ۱۳،۱۸؍اکتوبر ۱۸۹۱ء جن کے جواب میں مرزاقادیانی کا حال مطابق اس شعر کے ہے جو آپ نے اعلام الناس حصہ دوم ص۲۸ میں لکھا ہے ؎
تیرا بیمار نہ سنبھلا جو سنبھالا لے کر
چپکے ہی بیٹھ رہے دم کو مسیحا لے کر
اب آپ بموجب اپنے وعدے کے جس کو مکرر میں یاد دلاتا ہوں۔ مناظرہ کے لئے میدان میں آئیے اور کوئی عذر وحیلہ نہ فرمائیے۔
قولہ… ’’اگر مرزاقادیانی ایسی بحث کی طرف توجہ نہ فرماویں گے تو یہ خاکسار احسن المناظرین آموجود ہوگا۔‘‘ (اعلام الناس حصہ دوم ص۱۳)
اب آپ تشریف لائیے مہربانی فرمائیے۔ یہ عاجز شکر گزار ہوگا ؎
جاؤ تم تنہا کہیں ایسا تو ہو سکتا نہیں
اور نہ میں پہنچوں وہیں ایسا تو ہو سکتا نہیں
یاد کر لیجئے! والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ!
خط نمبر:۳… بہ طلب مناظرہ وبتاکید جواب خط نمبر:۲
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
اﷲتعالیٰ جل شانہ کی قسم دے کر احسن المناظرین مولوی محمد احسن صاحب امروہی نزیل بھوپال اور حکیم نورالدین صاحب بھیروی ومرزاغلام احمد قادیانی مصنوعی مسیح کی خدمات میں بحث کی درخواست۔
ندارد کسے باتو نا گفتہ کار
ولیکن چو گفتی دلیلش بیار
اے حضرات! آپ لوگوں نے دنیا میں شور ڈال دیا ہے کہ مرزاقادیانی مسیح موعود اور