میں مدد کریں کہ وہ بھی اس کے ثواب جزیل میں شریک ہوں۔ ’’وان تتولوا یستبدل قوماً غیرکم ثم لایکونوا امثالکم یاایہا الذین اٰمنو کونوا انصار اﷲ وآخر دعوانا ان الحمدﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی خاتم النبیین والہ وصحبہ اجمعین وجمیع المسلمین برحمتک یا ارحم الراحمین۰ الحمد ﷲ والمنۃ‘‘ کہ رسالہ شفاء للناس جواب شافی وکافی رسالہ اعلام الناس کا تمام ہوا۔
عذر
اپنے پرانے محب اور مشفق جناب مولوی محمد احسن صاحب امروہی (قادیانی) مؤلف اعلام الناس کی خدمت میں عرض پرداز ہوں کہ میر اس تحریر میں اگر کوئی کلمہ ناملائم طبع ہو تویہ محض بوجہ حمیت اسلامی اور جوش ایمان کے نکلا۔ لہٰذا مجھ کو معذور سمجھیں۔ واسال اﷲ ان یہدینی وایاکم الیٰ طریقہ المستقیم!
المعتذر
مؤلف شفاء للناس احقر تلامذہ امام ہمام حجۃ اﷲ بین الانام علم العلماء العظام بقیۃ السلف الکرام موضع حجۃ الملۃ والاسلام المفسر المحدث الفقیہ شیخ الانام حضرت مولانا سید محمدنذیر حسین صاحب لازالت شموس فیوضہ طالعۃ الیٰ یوم القیام۔
تقریظ من جانب مولوی حافظ عبدالوہاب صاحب مدظلہ
الحمد لولیہ والصلوٰۃ علی نبیہ اما بعد! میں نے اس رسالہ کو اوّل سے آخر تک بغور سنا۔ اپنے باب میں اس رسالہ کو بہت پورا اور اعلام الناس کا جواب کافی وشافی پایا۔ اگر اس کو بنظر غور دیکھا جاوے تو اس میں اعلام الناس کے لفظ لفظ کا جواب ہے۔ مگر چونکہ مؤلف زاد فضلہ ودام فیضہ نے قصد اختصار کا بہت کیا۔ اس واسطے حاجت اس رسالہ کے مطالعہ میں نظر غور کی ہے اور زیادہ تر اس کی خوبی جب ظاہر ہوسکتی ہے کہ اوّل اعلام الناس کو دیکھے۔ اس کے بعد اس کو دیکھنے میں اس کے ہر بات کا جواب خیال کرتا جاوے اور جو صاحب اس رسالہ کا مطالعہ کریں تو مناسب ہے کہ اوّل سے آخر تک دیکھیں۔ کیونکہ اس کا بیان ایک دوسرے سے متعلق اور منسلک ہے۔ پس جب تک کہ پورا نہ دیکھا جاوے کیفیت پوری نہیں معلوم ہوسکتی۔ والحمدﷲ الذی بنعمۃ تتم الصالحات والسلام علی سید الموجودات!