ہمہ تن موجود ہوں۔ آپ شوق سے دو گھنٹہ وعظ فرمائیے یا حدیث شریف پڑھئے۔ مگر مجھے یہ تحریر دیجئے کہ بعد ختم ہوتے اپنے وقت کے (بموجب اپنی وعدہ کے) بیضاوی شریف میں دکھلادوں گا کہ بعد طلوع الشمس من مغربہا کے ایمان نافع ہوگا اور میں ہر طرح تیار ہوں۔ جس وقت جہاں ارشاد ہو حاضر ہوں۔ مورخہ ۲۶؍جولائی ۱۸۹۵ئ، الراقم محمد احمد علی
نوٹ: مولانا صاحب حدیث پیش کرئیے ورنہ یہ دھبہ ٹالے نہ ٹلے گا۔ بقلم دوست محمد خان۔
مرزاغلام احمد قادیانی کے افتریٰ پردازی کی حسرت ناک نامرادی
میر عباس علی صاحب صوفی لدھیانوی کہ جو مرزاغلام احمد قادیانی کے مرید خاص تھے۔ اﷲتعالیٰ نے عرصہ ہوا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے بیعت سے نجات دی۔ یہ سچ ہے کہ بمقابلہ سچائی کے بناوٹ دور ہوجاتی ہے۔ ’’قل جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زھوقا‘‘ اﷲتعالیٰ اپنی کلام پاک میں فرماتا ہے۔ ’’ان الشیطان لکم عدو مبین‘‘ جہاں تک ممکن ہے شیطان بہکاتا ہے اور عالموں کے فرمانے کو مرد مان بہت کم سنتے ہیں۔ کیونکہ شیطان درپے ایمان ہے۔ ’’ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوہاب‘‘ میر عباس علی صاحب صوفی نے ایک قصیدہ مرزاغلام احمد قادیانی کی نسبت تحریر فرمایا ہے۔ جو ذیل میں درج ہے۔ ناظرین پڑھ کر حظ وافر اٹھائیں گے۔
قصیدہ در رد قادیانی از میر عباس علی لدھیانوی (سابق قادیانی)
مرزا صاحب میں دل سے معتقد تھا آپ کا
حسن ظن سے محض میں نے ہاتھ پکڑا آپ کا
ہوں مرید خاص حضرت، سب سے پہلا آپ کا
جانتے ہیں سب تعلق تھا جو میرا آپ کا
برخلاف حق اطاعت آپ کی کیونکر کروں
گرچہ حضرت جان ودل سے تھا میں شیدا آپ کا
کیا خبر تھی ہو کے رد نیچری کے مدعی
نیچریت کی طرف ہوگا تقاضا آپ کا
یوں کہیں گے معجزات انبیاء کو مسمریزم
اور ہوگا ان پر پھر ایسا تبرا آپ کا
مجھ کو ہے مکروہ ورنہ کم نہیں عیسیٰ سے میں
پھل ہوئی کھٹی نہ جن پر ہاتھ پہنچا آپ کا
حضرت عیسیٰ جلالی طور پر آئیں گے پر
ہم نہ تھے آگاہ کہ ہے یہ محض دھوکا آپ کا
عیسیٰ موعود بن بیٹھیں گے آخر آپ ہی
ہو گی بیماری مبارک زر دجوڑا آپ کا