عبد درہم کب ہے حر
نقد دیں کا کیسہ بر
کانا باقی کر کر کر
سچ کہتے ہیں حق ہے مر
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
شہرت حسب مطلوب ہوئی
حکمت سب مسلوب ہوئی
بدعت جب مرغوب ہوئی
سنت سب محجوب ہوئی
جدت جب محبوب ہوئی
لطنت سب معتوب ہوئی
تم سے خودی منسوب ہوئی
خوب ہوئی بھئی خوب ہوئی
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
بات ہے تیری جھمیلے کی
حجت طاقت ڈھیلے کی
کھالے پھلیاں کیلے کی
چیز ہے دلی کے میلے کی
کر تیاری ٹھیلے کی
ٹانگ پکڑ لے چیلے کی
کانی ہے جو کریلے کی
دو کوڑی کم دھیلے کی
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
پیغمبر کی یہ سچ ہے بات
تیس ہیں سب دجال صفات
ہیں وہ دشمن مخلوقات
یعنی مضل جملہ جہات
شاید تابع ہیں جنات
کرتے ہیں جن سے معلومات
وہم سے کیونکر ہوگی نجات
ہے شیطان کے ہاتھ میں ہاتھ
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
کلمہ پڑھ کے توبہ کر
تیری کہانی ہے گھر گھر
باطن پر کر لیجئے نظر
مہر ضلالت ہے دل پر
شکل بشر ہو پر ہو بشر
کرتا ہے عقبیٰ کا سفر
موت ہے سر پر موت سے ڈر
ورنہ کہے گا یوں مسٹر
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
اب دام مکر کسی اور جا بچھائیے
بس ہو چکی نماز مصلّٰے اٹھائیے
تمت