مثل مسیح بنا مکر
شیر کجاؤ کجا گیدڑ
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
بحث ہے تیری لاطائل
تجھ کو سمجھیں گے لائل
قائل ہو گا کیا قائل
جھوٹے ہیں تیرے سب قائل
تو ہے نبوت پر مائل
چپ ہے پیش ہر سائل
تیغ فسق سے ہے گھائل
کفر کا پردہ ہے حائل
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
بحث سے دیکھو بھاگ چلا
باغ سے کالا کاگ چلا
بن سے بڈھا ناگ چلا
کھیت سے بتھوے کا ساگ چلا
علم سے موڑ کے باگ چلا
بحر سے ٹوٹ کے جھاگ چلا
بھاگ چلا بے بھاگ چلا
سچ کا ستارہ جاگ چلا
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
کب ہے تو موعود مسیح
یہ دعویٰ ہے کذب صریح
ورنہ بحث میں کر تنقیح
تا ہو مطلب کی توضیح
کانے کے نام کی پڑھ تسبیح
کر نہ مسیح کی ہجو ملیح
ہے یہ بے شک فعل قبیح
کاذب ہے یہ مسیح وفصیح
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
ہند میں نکلا ہے دجال
جس کی چال میں ہے بھونچال
جس کے چیلے ہیں جہال
جس کی برکت سے ہے کال
خوب بچھایا مکر کا جال
ظاہر ہے مخلوق پہ حال
جھوٹی ہے سب قیل وقال
بچے بچے کا ہے خیال
جھوٹا ہے بھئی جھوٹا ہے
جھوٹے کا دعویٰ ٹوٹا ہے
در در در در در در در
چل دے یہاں جاہل لر
نغمہ میں تیری تال نہ سر
جھوٹ کے باندھے تو نے گر