تحفہ وخلعت ہدیہ اور سوطہ اﷲ دیکھ
سیکڑوں ان سے ہوئے ہیں سالک راہ ہدا
تیری تصنیفات سے مؤمن بھی کافر ہوگئے
سمجھے تیرا وحی اور الہام مثل انبیاء
لگ گئے کہنے وہ سب عیسیٰ نبی اﷲ تجھے
مرسل یزداں کا تجھ کو کر دیا ٹائٹل عطا
شامت آئی تیری عبدالحق سے ہو کر مبتہل
وقت پر کیا قدرت حق سے تراخا کہ اوڑا
آتھم و سلطان نے تجھ کو روسیاہی دی عجیب
لعنتوں کا سخت رسا تیری گردن میں پڑا
چھ ستمبر شور تھا صورت پہ تیری چار سو
کیا عجیب جنگ مقدس کا ہے فوٹو واہ وا
جب مہینہ بعد اکتوبر کی آئی آٹھویں
حضرت سلطان سے دیوثی کا ڈپلوما ملا
مرگ عموائیل تازہ ان کے جینے سے ہوئی
تیری بیت الفکر میں ماتم ہوا برپا نیا
گزری وہ مدت سوا سال اور اڑھائی سال کی
گزری نو سال اور نہ عموائیل کا نکلا پتا
کیا تیرے ابلیس ملہم نے کیا تجھ کو ذلیل
مشتہر کروا دیا الہام زوّجنکھا
خانہ سلطان محمد بیگ آباد اس سے ہے
اور ہے تو حسرت بھری آنکھوں سے کاذب دیکھتا
پیش گوئی سے تیری معیار صدق وکذب تھی
تیرا جھوٹا ہونا ثابت ہو گیا بے امترا
سیزدہ صد نام سے اپنے نکالے فائدہ؟
بے خبر جملہ نہ پورا کر سکے گا مبتداء
اس سے کچھ ثابت نہیں ہوتا کہ مرزا کون ہے
یعنی اک دجال ہے یا ہے مجدد رہنما
گر غلام قادیانی کو کہیں دجال ہے
اس میں تیرہ سو ہیں پورے جملہ ہے پورا ادا
ہیں اگر اعداد ابجد مثبت دعویٰ کہیں
ہو گیا دجال ثابت قادیانی میرزا
قول عیسیٰ دیکھ لو انجیل میں منقول ہے
بادلوں میں سے مثال برق میں پھر آؤں گا
از حسنؒ ابن کثیر آورد الیکم راجع
ان عیسیٰ لم یمت قول رسول مجتبیٰ
زندہ ہیں عیسیٰ ابن مریم اور وہی پھر آئیں گے
وہ کجا یہ کادیانی فتنہ گر جھوٹا کجا
یا الٰہی شر سے اس دجال کے دیجیؤ امان
اور اس دجال کے شر سے جو ہے اس کا بڑا
فتنۂ موت وحیات وحشت وتنگی گور
اور دوزخ کا عذاب ان سب سے تو ہم کو بچا
یا الٰہی حاملان عرش بھی آئیں کہیں
ہم زبان اہل ایمان سن کے سعدی کی دعا
لدھیانے میں ایک عاجز نے پردے میں بیٹھ کر دجال کی حمایت کی تھی۔ اس کو انہی دنوں میں انعام دیا گیا۔