ارے محجوب بالکل خام عاجز
بہ فن شاعری ناکام عاجز
میری معجز کلامی دیکھ لے تو
مقابل میں ہے تیرا نام عاجز
بنا تو حامی دجال افسوس
ارے کمبخت نافر جام عاجز
حمایت تجھ کو ایک کافر کی سوجھی
کیا شیطان نے کیا الہام عاجز
تیرا مرزا ہے اک دجال جس کے
عیاں ہیں کفر اور آثام عاجز
ملی دجال کی تجھ کو محبت
برائی کو دی واصمام عاجز
مسلمان کہہ رہے ہیں ہر طرف سے
ہے بے شک دشمن اسلام عاجز
تیری بے جا حمایت کے صلے میں
ملا ہے یہ تجھے انعام عاجز
بقول عالم و قاضی و مفتی
ہوا ہے اشتہار عام عاجز
اے کافر غلام کادیانی
پھنسے ہیں اس کے زیر دام عاجز
وہ تنبیہات صرف اظہار حق ہیں
نہیں ہر گز کوئی دشنام عاجز
یہ ہے نام بزرگان سے تفاول
ہے بیہودہ تیرا الزام عاجز
ارے نو مسلمی بھی عیب ہے کچھ
نہ کوئے جہل میں رکھ گام عاجز
شہادت دین کی فضل خدا سے
رہوں دیتا میں تا انجام عاجز
مسلمانوں سے ہو مجھ کو محبت
نہ ہوں دجال کے جورام عاجز
خلیل اﷲ سے اف لکم سن
میری حجت کا دیکھ اتمام عاجز
تبرأ منہ توبہ میں ہے مذکور
نہیں یہ رفض پر اقدام عاجز
صحیح آیا نہ تجھ کو نام وہاب
ارے اوذاکر اصنام عاجز
یہ کلمہ ہے غلط تیری زبان پر
نہ بن بدمست پی کر جام عاجز
جو پھر تو نے زبان ناحق ہلائی
تو ہوگا تیرا خوب افحام عاجز
پھنسائی تو نے ناحق ٹانگ اس میں
یہاں تیرا بھلا کیا کام عاجز
جو پوچھیں کیوں ہے عیسیٰ کادیانی
رہے تو وقت استفہام عاجز
اگر ہے کچھ سمجھ یا شرم تجھ کو
یہ ہے کافی پے افہام عاجز
نہیں دجال سے ڈرتے مسلمان
تجھے ہے جس سے استسلام عاجز
نہ پھنستے جال میں دجال کے تم
جو سنتے سعد کا پیغام عاجز