معجزات سب دلالت علی قدرۃ اﷲ تعالیٰ میں برابر ہیں۔ تخصیص معجزات عیسویہ کی کیا ہے۔ پس متعین ہوا کہ مراد نزول ہے۔ خاص کر جب کہ آیت ’’وان من اہل الکتاب‘‘ جو قطعی الدلالۃ ہے اور احادیث صحیحہ بخاری ومسلم اس کی تفسیر میں واقع ہوگئی ہیں تو اس حیثیت میں یہ آیت بھی قطعی الدلالۃ حیات مسیح پر ہوگئی۔
دلیل پنجم
آیت ’’وما آتاکم الرسول فخذوہ ومانہاکم عنہ فانتہوا (حشر:۷)‘‘ ہے۔ جو موافق اس آیت کے جو احادیث صحیحہ کی طرف رجوع کی گئی تو بکثرت اس باب میں احادیث صحیحہ موجود ہیں۔ جن کا تواتر تو مرزاقادیانی نے ازالہ اوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰) میں تسلیم فرمایا ہے۔ ان میں سے حدیث متفق علیہ ابوہریرہؓ کی ہے: ’’قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتی تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃؓ فاقرأو ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم ج۱ ص۸۷)‘‘
معنی حقیقی ابن مریم کے عیسیٰ بن مریم ہیں اور صارف یہاں کوئی موجود نہیں۔ بلکہ آیت ’’وان من اہل الکتاب‘‘ اس معنی کی تعیین کر رہی ہے۔ پس نزول عیسیٰ متعین ہوگیا۔ اس سے ظاہر یہی ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے: ’’وقال ابن ابی حاتم حدثنا ابی حدثنا احمد بن عبدالرحمن حدثنا عبداﷲ بن جعفر عن ابیہ حدثنا الربیع بن انس عن الحسن انہ قال فی قولہ تعالیٰ انی متوفیک یعنی وفاۃ المنام رفعہ اﷲ فی منامہ قال الحسن قال رسول اﷲﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ ارجع الیکم قبل یوم القیامۃ (تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۴۰)‘‘
یہ حدیث اگرچہ مرسل ہے۔ لیکن ’’وان من اہل الکتاب‘‘ اس کی صحت کی عاضد ہے۔ یہ اخیر چار آیات اگرچہ ہر واحد، ان میں سے بنفسہا دلیل قطعی حیات مسیح علیہ السلام پر نہیں۔ مگر تاہم بہ نسبت ان تیس آیات کے جو مرزاقادیانی نے ازالہ اوہام میں واسطے اثبات وفات