اعتراض سوم
مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ دجال بھی اہل کتاب میں سے ہوگا اور یہ بھی مانتے ہیں کہ وہ مسیح پر ایمان نہیں لائے گا۔
اس کا جواب بھی انہی دو وجہوں سے ہے۔ جو اعتراض دوم کے جواب میں لکھی گئیں۔ اعادہ کی حاجت نہیں۔
اعتراض چہارم
مسلم میں موجود ہے کہ مسیح کے بعد شریر رہ جائیں گے۔ جن پر قیامت آئے گی۔ اگر کوئی کافر نہیں رہے گا تو وہ کہاں سے آجائیں گے۔
جواب… یہ اعتراض مرزاقادیانی کی شان سے نہایت مستبعد ہے۔ کیا مرزاقادیانی یہ نہیں خیال فرماتے کہ یقینا دنیا میں ابتداًء ایک ایسا مانہ بھی گذر چکا ہے کہ کوئی کافر نہ تھا۔ پھر یہ کفار جواب تک موجود ہیں۔ کہاں سے آگئے۔ جیسے یہ کفار ہوگئے ایسا ہی بعد عیسیٰ علیہ السلام کے بھی ہو جائیں گے۔
دوسری دلیل: یہ آیت سورۃ آل عمران کی ہے۔ ’’ویکلم الناس فی المہد وکہلا ومن الصالحین (آل عمران:۴۶)‘‘
اس آیت سے علماء نے استدلال حیات مسیح پر کیا ہے۔ تفسیر ابوالسعود میں ہے۔ ’’وبہ استدل علی انہ علیہ السلام سینزل من السماء لما انہ علیہ السلام رفع قبل التکھل قال ابن عباس ارسلہ اﷲ تعالیٰ وھو ابن ثلاثین سنۃ ومکث فی رسالتہ ثلاثین شہراً ثم رفع اﷲ تعالیٰ الیہ‘‘
تفسیر کبیر میں ہے: ’’قال الحسین بن الفضل وفی ہذہ الآیۃ نص فی انہ علیہ الصلوٰۃ والسلام سینزل فی الارض‘‘
بیضاوی میں ہے: ’’وبہ استدل علی انہ سینزل فانہ رفع قبل ان اکتہل‘‘
جلالین میں ہے: ’’یفید نزولہ قبل الساعۃ لانہ رفع قبل الکہولۃ‘‘
معالم میں ہے: ’’وقیل للحسین بن الفضل ہل تجد نزول عیسیٰ فی القرآن قال نعم قولہ وکہلاً وہو یکتہل فی الدنیا وانما معناہ وکہلاً بعد نزول من السمائ‘‘